ماہر نیند ڈاکٹر ٹرنر نے کہا کہ ہمیں سات گھنٹے آرام کرنا چاہیے جس سے مزید فائدہ ہوگا (فوٹو:سوشل میڈیا)
اچھی صحت کے لیے مناسب نیند بہت ضروری ہے لیکن ہمیں ہر رات کتنے گھنٹے سونے کی ضرورت ہے اور اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہم پر کیا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں یہ جاننا بھی بہت ضروری ہے۔
آسٹریلیا کے نیند کے ماہر ڈاکٹر زاک ٹرنر نے نیوز ڈاٹ کام میں ایک سائل کے سوال کے جواب میں بتایا ہے کہ ایک اچھی مقدار میں سونا ہماری زندگی بدل سکتا ہے۔
ڈاکٹر زاک ٹرنر نے بتایا کہ اسے فی الحال ہر رات تقریبا پانچ گھنٹے کی نیند آرہی ہے اور وہ عام طور پر کام کی وجہ سے یا اپنے پسندیدہ پروگراموں یا سیریز کو دیکھنے کی وجہ سے رات کے وسط میں سونے جاتا ہے اور ورزش کرنے کے لیے جلدی جاگ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید یہ پوچھا کہ گو کہ وہ اب اتنے گھنٹے سونے کا عادی ہوچکا ہے اور اسے سکون حاصل ہے لیکن کیا اب بھی اسے نیند کا دورانیہ مزید بڑھانے کی ضرورت ہے؟
"رشیا ٹوڈے" کے مطابق ڈاکٹر ٹرنر نے کہا کہ ہمیں سات گھنٹے آرام کرنا چاہیے جس سے مزید فائدہ ہوگا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ہر رات دو اضافی گھنٹے کی نیند گویا سال میں 730 گھنٹے ہیں جس سے صحت اور تندرستی میں بہت فرق پڑتا ہے۔
نیند سے محروم ہونے کی وجہ سے انسان کی عادات میں بھی تبدیلی آتی ہے جیسے کہ توجہ کی کمی، چڑچڑاپن ، فراموشی اور پریشانی۔ ڈاکٹرزاک کا کہنا ہے کہ اس سے آپ کے سوشل تعلقات پر منفی اثر پڑسکتا ہے۔
جیسا کہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کو نوجوان مناسب نیند نہیں لیتے ان میں موٹاپے کا امکان 89 فیصد زیادہ ہوتا ہے کیونکہ جزوی طور پر نیند سے محروم ہونا ان ہارمونز کا سبب بنتا ہے جو بھوک کو بڑھاتا ہے اور اس کو دبانے والے ہارمون کی سطح کو کم کرتا ہے۔
ڈاکٹر ٹرنر کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا آخری مشورہ یہ ہے کہ بستر سے پہلے فون پر وقت صرف نہ کریں۔ اس سے آپ کی نیند پر گہرے اثرات مرتب ہوں سکتے ہیں۔‘