Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر کی دو کمپنیوں کے غیرملکی مزدور تنخواہوں کے منتظر

کمپنی پر جرمانہ عائد کرنے کے ساتھ قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔(فوٹو گارجین)
ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو)نے کہا  ہےکہ قطری حکام نے سیکڑوں غیر ملکی مزدوروں کو نظرانداز کردیا ہے جو دوکمپنیوں سے اپنی کئی مہینوں کی تنخواہ  کے منتظر ہیں۔ اس صورتحال سے متعلق  تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مزدوروں کی جانب سے ایسے الزمات اور معاملات  سے نمٹنے  کے لیے قطر کی حکومت نے 2018 میں ورکرز سپورٹ اینڈ انشورنس فنڈ قائم کیا تھا۔
اس کے باوجو ان دونوں کمپنیوں کے ساتھ مزدوروں کی ماہانہ اجرت کے معاملے کو نمٹانے کے لیے اس فنڈ کا استعمال نہیں کیا گیا۔

توجہ نہ دینے پر کارکنوں نے ہڑتال اور  احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں۔(فوٹو گلف نیوز)

مشرق وسطی میں ہیومن رائٹس واچ کی کارکن ماہم جاوید نے کہا ہے کہ قطر کی دو کمپنیوں کی جانب سے مزدوروں کا معاوضہ روکنا مایوس کن ہے۔ان کا کہنا ہے کہ متعدد مرتبہ ایسی زیادتیوں کے بارے میں قطر کی حکومت کو آگاہ کیا جاتا رہا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے رواں سال کے آغاز میں حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ ملک میں دو کمپنیاں باقاعدہ طور پر ملازمین کی تنخواہ کے معاملات کو متنازعہ بنا رہی ہیں۔
امپیریل ٹریڈنگ اینڈ کنسٹرکشن کمپنی (آئی ٹی سی سی) اور لالبیلا کلیننگ اینڈ سروسز کے کارکنوں نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ  موجودہ صورتحال میں مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں اور مایوس کن  حالت میں رہ  رہے ہیں۔
قطر کے سرکاری  دفتر کی جانب سےاس بابت وضاحت کی گئی ہے کہ امپیریل ٹریڈنگ اینڈ کنسٹرکشن کمپنی کو وزارت محنت کی کالعدم کمپنیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

موجودہ صورتحال میں کارکن مایوس کن اور مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

اس کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے اور کمپنی پر سخت جرمانے عائد کر دیئے گئے ہیں۔
لیکن اس سب کے باوجود کمپنی کے  مزدوروں کو  واجب الادا  اجرت تاحال نہیں مل سکی ہےاور  بہت سے  مزدوروں کو  اپنی خدمات  پیش کرنے  کے لیے ابھی تک  ان کے ضروری شناختی کارڈ بھی نہیں دیئے گئے ہیں۔
قطر میں موجود ہیومن رائٹس واچ  کی جانب سے ان الزامات پر  تبصرہ کے لئے دونوں کمپنیوں سے رابطہ کیا  گیا لیکن کسی نے بھی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ   اگست میں ہیومن رائٹس واچ  کی جانب سے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ  قطر میں بہت سی صنعتوں اور پیشوں  سے منسلک غیر ملکی مزدوروں کے ساتھ اجرت کے معاملے میں مشکلات  عام ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ مزدوروں کا معاوضہ روکنا مایوس کن ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قطر  انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن سے اپنی وابستگی کو پوری طرح نبھا نہیں پا رہا۔
تنظیم کواس بات کا بھی  پتہ چلا ہےکہ مقامی حکام اور پولیس کی جانب سے غیر ملکی کارکنوں کی شکایات اور احتجاج کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر ایک غیر ملکی  کارکن نے ایچ آر ڈبلیو کو بتایا ہے  کہ کم از کم 40 ورکرز نے قطر کی مزدور تنازع کمیٹی کو شکایات پیش کیں   لیکن انہیں سماعت کے لئے ابھی تک کمیٹی کی جانب سے  طلب نہیں کیا گیا۔
اس کے ساتھ ساتھ  اپنی شکایات پر توجہ نہ دیئے جانے کے باعث  بہت سے کارکنوں نے ہڑتال اور  احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں۔
ایک اور مزدور نے بتایا کہ  ہمارے اس احتجاج اور ہڑتال  کو ختم کرنے کے لیے پولیس  نے آکر ہمیں ڈرانے کی کوشش بھی کی ہے۔
غیر ملکی کارکنوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہم احتجاج کی تصاویر یا ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل کر  دیں تو اس کی پاداش میں  ہمیں جیل بھیج دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ  رواں سال کے  آغاز  میں قطر نے دعوی کیا تھا کہ ورکرز سپورٹ اینڈ انشورنس فنڈ  مکمل طور پر آپریشنل ہے اور اس نے  اس زمرے  میں 14 ملین سے  قطری ریال سے زائد تقسیم کیے ہیں۔
قطری قانون اوراس بیان کے باوجود کہ مزدوری کے معاملات کو "چھ ہفتوں میں ہی ختم کیا جانا چاہئے" کم از کم 400 مزدور ابھی تک فنڈ سے ادائیگی کے منتظر ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ  کا کہنا ہے کہ قطرمیں ورکرز سپورٹ اینڈ انشورنس فنڈ کی شرائط میں ترمیم  ہونی چاہئے اور  لیبر کورٹ میں پہنچنے والے مزدوروں کو مدد فراہم کرنی چاہئے۔
 

شیئر: