ایران کی قدس فورس کے قتل ہونے والے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کا ایک پوسٹر جو غزہ شہر کے ایک بل بورڈ پر لگایا گیا تھا، کو ان کی پہلی برسی سے چند روز قبل پھاڑ دیا گیا۔
جنرل قاسم سلیمانی 3 جنوری 2020 کو بغداد ایئرپورٹ کے قریب امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔
غزہ کے پوسٹر پر ’یروشلم کا شہید‘ کا جملہ درج تھا، یہ جملہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے کے روز کہا تھا۔
مزید پڑھیں
-
جنرل قاسم سلیمانی امریکی حملے میں ہلاکNode ID: 451156
-
’جنرل سلیمانی پر میزائل قطر سے داغا گیا‘Node ID: 451496
-
تُرکی کے بینک نے حماس کی مالی معاونت کیسے کی؟Node ID: 513341
حماس نے گذشتہ چند برسوں کے دوران عوامی سطح پر ایران کی تعریف کی ہے کیونکہ وہ اس تحریک کی فوجی صلاحیتوں میں اضافے کا سب سے نمایاں حامی ہے۔
لیکن دوسری جانب فلسطینی اور عرب شہری دونوں جنرل سلیمانی کو ایک جنگی مجرم کے طور پر دیکھتے ہیں، جو عراق اور شام میں براہ راست فوجی مداخلت کے ذریعے ان ممالک کے شہریوں کے قتل عام میں ملوث رہے ہیں۔
غزہ میں جنرل قاسم سلیمانی کا پوسٹر ایک ایسے نامعلوم گروہ نے لگایا تھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حماس اور ایران کے حمایت یافتہ دھڑوں سے وابستہ ہے۔
اس واقعے کے بعد حماس کی سکیورٹی فورسز نے شیخ مجدی المغربی کو گرفتار کیا ہے، جو اس گروہ میں سب سے آگے تھے جس نے اس پوسٹر کو پھاڑا تھا۔
المغربی نے فیس بُک پر لکھا کہ ’ہر ہیرو غزہ کی سرزمین سے اس شرم کو دُور کرسکتا ہے۔ وہ ان پوسٹرز کو دُھندلا کر دے، چیر دے اور مسخ کر دے۔‘
جنرل قاسم سلیمانی کا یہ پوسٹر ایک ایسے وقت میں لگایا گیا جب غزہ کی پٹی میں ایک فوجی مشق میں حماس اور 12 فوجی ونگز شریک تھے، جن میں زیادہ تر ایرانی حمایت کو تسلیم کرتے ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/January/37246/2021/ismail_hania_reuters_1.png)