Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردگان اور حریری کی ’سرپرائز‘ ملاقات پر ترک اپوزیشن برہم

سعد حریری نے لبنان میں ترکی کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری پر اردگان کا شکریہ ادا کیا (فوٹو:اے ایف پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے لبنان کے وزیراعظم سعد حریری کے استنبول کے اچانک دورے کے دوران ان سے ملاقات میں دوستانہ ملاقات میں اقتصادی تعاون کو فروغ دینے سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
سعد حریری نے لبنان میں ترکی کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری پر صدر اردگان کا شکریہ ادا کیا۔
لبنانی وزیراعظم جن کا نام اکثر ترکی میں کرپشن کے کیسز میں لیا جاتا ہے خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملک کی بڑی کمپنی ترک ٹیلی کام میں حریری خاندان کی مبینہ مداخلت کا الزم بھی عائد کیا جاتا رہا ہے اور ان کے اس دورے پر کوئی بھی مطمئن نہیں ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو اپنی پارلیمانی تقریر میں مرکزی اپوزیشن پارٹی کے ترجمان فائیک ازترک نے اردگان کی جانب سے حریری کے پرتپاک استقبال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ کیسے ایک ایسے شخص کے ساتھ ایک ہی میز پر بیٹھ سکتے ہیں جس نے ٹیلی کام کو ایک پیسے کی بھی ادائیگی کے بغیر اربوں ڈالر کمائے؟‘
ترک صدر کے سینیئر ایڈوائزر یگت بلوت اور ترکی کے نائب صدر فواد اوکتائے ترک ٹیلی کام کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران میں شامل تھے جنہوں نے نجکاری کے دوران بھاری تنخواہوں سے فائدہ اٹھایا۔
اوکتائے ایک طویل عرصے تک کمپنی کے نائب چیئرمین کے عہدے پر فائز رہے۔
ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا یہ سکینڈل مارچ 2013 میں اس وقت منظرعام پر آیا جب حکومت کے حمایتی اخبار ڈیلی صباح نے انکشاف کیا کہ ترک ٹیلی کام خفیہ اور غیرقانونی طور پر اپنی کاپر کیبل کو سستی فائبر آپٹک کیبل میں تبدیل کرنے کے لیے فروخت کرنے جا رہا ہے۔
تاہم اس فروخت کے بارے میں سرکاری سطح پر سٹاک مارکیٹ کو آگاہ نہیں کیا گیا حالانکہ لبنان کے حریری گروپ کو اس فروخت سے دور رکھنے کے لیے دو عدالتی فیصلے موجود تھے۔

اپوزیشن جماعت کرپشن کے الزامات پر ترک حکومت کے احتساب کا مطالبہ کرتی رہی ہے (فوٹو: اے اے)

اس بدعنوانی پر سالوں تک کسی کا دھیان تک نہیں گیا اور نہ ہی فروخت کی گئی کاپر کی مقدار اور اسے خریدنے والے کے حوالے سے کوئی تحقیقات کرائی گئیں۔
حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے اقتدار میں آنے کے تین سال بعد ترک ٹیلی کام کی 2005 میں نجکاری کی گئی تھی۔
حریری خاندان کی زیرملکیت اوجر ٹیلی کمیونیکیشنز نے اس کے چھ ارب 50 کروڑ ڈالرز میں اس کے شیئر خریدے تھے جس کے لیے قرضہ دینے والے درجنوں ترک اور بین الاقوامی اداروں سے ادھار رقم لی تھی۔
2018 میں حریری خاندان ترکی کو 4ارب 75 کروڑ ڈالر قرضے کی قسط کی ادائیگی نہیں کر سکا تھا۔ اپوزیشن جماعت کرپشن کے الزامات پر ترک حکومت کے احتساب کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

شیئر: