Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرلز کالج کے باہر طلبا کی فائرنگ، ’ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ‘

ویڈیو شیئر کرنے والوں نے یہ واقعہ گوجرانوالہ کے نجی گرلز کالج کے باہر کا بتایا ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)
گوجرانوالہ میں نجی گرلز کالج کے باہر ’طالب علموں کے اکٹھ اور اس دوران کی گئی فائرنگ‘ کی ویڈیو پر گفتگو کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس ’سٹوڈنٹ کلچر‘ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
انسٹاگرام اور دیگر سوشل پلیٹ فارم پر ویڈیو شیئر کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ مناظر چند روز قبل 13 مارچ کے ہیں۔
مختصر دورانیے کی ویڈیو میں واضح ہے کہ ایک سڑک پر متعدد موٹرسائیکلوں پر کالج یونیفارمز پہنے طلبا موجود ہیں۔ 
ایک موقع پر ایک طالب علم کو دکھایا گیا ہے جو موٹرسائیکل سے اترنے کے بعد ہاتھ میں موجود خودکار دکھائی دینے والی گن سے ہوائی فائرنگ کر رہا ہے۔

 

سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے ساتھ ہی ’قریب موجود گرلز کالج کی ایک طالبہ‘ سے منسوب خط کی تحریر بھی شیئر کی گئی ہے۔
اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر لکھے گئے خط میں مذکورہ طالبہ کا کہنا ہے کہ ’یہ واقع 13 مارچ بروز ہفتہ کو کورونا وبا کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش سے قبل آخری روز پیش آیا۔ سہ پہر تین بجے کے قریب 80 تا 100 طالب علم مختلف کیمپسز سے پنجاب گرلز کالجز کے باہر جمع ہوئے اور طالبات کو ہراساں کرتے رہے۔‘
تحریر میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’اس معاملے کو سٹوڈنٹس کلچر کا معمول سمجھا جاتا ہے۔ موٹرسائیکل سواروں کی جانب سے طالبات کی سواری کے لیے استعمال ہونے والی وینز اور بسوں کا تعاقب کیا جاتا ہے‘۔ تاہم اس مرتبہ سٹوڈنٹس بہت آگے چلے گئے اور بغیر کسی بازپرس کا سامنا کیے فرار بھی ہو گئے۔‘

ویڈیو میں ایک طالب علم کو خودکار گن سے فائرنگ کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)

خط کے مطابق وہاں جمع ہونے والے ’طلبا گرلز کالج کی عمارت میں داخل ہوئے، طالبات کو لے جانے والی بسوں کے چھتوں پر چڑھ کر اور باہر سے کھڑکیوں کے ذریعے طالبات کو ہراساں کیا جاتا رہا۔‘
چند روز قبل لاہور یونیورسٹی میں پیش آنے والے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے طالبہ نے مزید لکھا ہے کہ ’ایسے ملک میں جہاں سب کے سامنے پروپوز کرنے پرطالب علم جوڑے کا یونیورسٹی سے اخراج ہو جاتا ہے، مجھے توقع ہے کہ حالیہ ناقابل برداشت رویے کے متعلق بھی ایسا ہی ردعمل دیا جائے گا۔‘
سوشل میڈیا پر مذکورہ واقعے کا ذکر ہوا تو متعدد صارفین نے اس رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ دار طلبا کے خلاف لازمی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

گوجرنوالہ پولیس نے واقعے کا مقدمہ نامعلوم افراد پر درج کر کیا ہے تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
صوبہ پنجاب کے بڑے اضلاع میں سے ایک گوجرانوالہ میں اس سے قبل بھی طالبات کو ہراساں کرنے میں ملوث متعدد افراد کا معاملہ سامنے آ چکا ہے۔
ان واقعات میں ایک ایسا بھی تھا جہاں ایک مرد برقع پہن کر گرلز کالج میں داخل ہونے پر پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوا تھا۔

شیئر: