سوشل میڈیا پر غیر ملکی سیاح کی ’جعلی پروفائل‘ کا چرچا
سوشل میڈیا پر غیر ملکی سیاح کی ’جعلی پروفائل‘ کا چرچا
منگل 30 مارچ 2021 11:30
’’جعلسازی کی وجہ‘ سے اکاؤنٹ رپورٹ کرنے کا سلسلہ معافی تک جا پہنچا (فوٹو: الیکس مروز انسٹاگرام)
سوشل میڈیا پر معروف شخصیات کے جعلی اکاؤنٹس کی موجودگی کوئی نئی بات تو نہیں رہی۔ البتہ خود کو غیرملکی خاتون سیاح کے طور پر متعارف کرانے کا معاملہ ہو تو مقامی سیاح اور وی لاگرز ہی نہیں سوشل میڈیا صارفین بھی متعدد اعتراضات سامنے لے آتے ہیں۔
پولینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون وی لاگر کی شناخت اپنانے کے الزام کا سامانا کرنے والا ٹوئٹر اکاؤنٹ حالیہ بحث کی وجہ بنا تو کہیں اسے ’منظم جعلسازی‘ اور کہیں ’دوسروں کی شناخت چرا کر فالوؤرز پانے کی سستی کوشش‘ قرار دیا گیا۔
’پولش خاتون سیاح کی شناخت چرانے‘ پر تنقید کا نشانہ بننے والے اکاؤنٹ کی ٹائم لائن پر اب ’متنازع مواد‘ موجود نہیں البتہ سکرین شاٹس میں نمایاں ہے کہ اس سے پاکستان کے مختلف مقامات کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے مقامی معاشرت باالخصوص خواتین کو موضوع بنایا گیا تھا۔
ٹوئٹر ہی کے ایک دوسرے اکاؤنٹ نے خود کو الیکس کے طور پر متعارف کراتے ہوئے جہاں وجہ اعتراض بننے والے اکاؤنٹ کو مینشن کیا وہیں واضح کیا کہ ان کی تصاویر جانبدارانہ انداز میں بغیر اجازت استعمال کی جا رہی ہیں۔ ٹوئٹر سے درخواست کی گئی کہ اس اکاؤنٹ کو بند کر دیا جائے۔
اس کے بعد متعدد صارفین نے کیتھرین جورج نامی ٹوئٹر ہینڈل کو جعلسازی کا ذمہ دار قرار دیا تو سکرین شاٹس کے ذریعے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ اکاؤنٹ خود کو پولینڈ کی خاتون سیاح الیکس مروز کے طور پر متعارف کرا رہا ہے، جب کہ یہ مذکورہ وی لاگر کا نہیں ہے۔
انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر جاری گفتگو کا حصہ بننے والے افراد نے پولش وی لاگر سے منسوب انسٹاگرام اکاؤنٹ کی مختلف سٹوریز شیئر کیں، جن میں وہ ٹوئٹر کے کیتھرین جورج نامی ٹوئٹر اکاؤنٹ کو مینشن کر کے اسے رپورٹ کرنے کے لیے مدد کی خواہاں دکھائی دیں۔
سکرین شاٹ انسٹاگرام الیکس مروز
کون جعلی اور دوسروں کی تصاویر کا استعمال کیوں؟ جیسے سوالات پر گفتگو آگے بڑھی تو ماضی میں سوشل میڈیا پر جعلسازی کے ایسے واقعات کا ذکر بھی ہوا۔
کچھ صارفین مقامی وی لاگرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز پر غیرملکیوں کو ترجیح دینے کے رجحان کا ذکر لیے سامنے آئے تو کام کے اس انداز کو جعلسازی کا اہم سبب قرار دیتے رہے۔
تنقید کا نشانہ بننے والے اکاؤنٹ کی جانب سے معاملے پر بات کی گئی تو کہا گیا کہ وہ پاکستان سے متعلق مثبت اطلاعات شیئر کرتے اور پاکستان کی سیاحت کے لیے آنے والے وی لاگرز کے تجربات دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔ اس میں کیا جرم ہے کہ لوگ ایسی ٹویٹس کو نشانہ بنا رہے ہیں جن میں کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا۔
ٹوئٹر ریکارڈ کے مطابق ایک ماہ قبل فروری 2021 میں سوشل پلیٹ فارم پر فعال ہونے والے کیتھرین جونز نامی اکاؤنٹ کے 11 ہزار سے زائد فالوورز ہیں۔
مبینہ جعلسازی کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بننے والے اکاؤنٹ نے جہاں اپنی سوشل میڈیا سرگرمی کا دفاع کیا وہیں ’بغیر اجازت استعمال کی گئی‘ تصاویر کو ڈیلیٹ کرنے کی اطلاع بھی دی۔
اس موقع پر دی گئی وضاحت میں کیتھرین جونز نامی اکاؤنٹ نے وضاحت کی کہ ’تصاویر شیئر کرتے ہوئے کبھی بھی خود کو دوسری شخصیت کے طور پر پیش نہیں کیا‘۔ ساتھ ہی اس معاملے پر معافی چاہی تو جواب میں اسے قبول کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’ایک دوسرے کو الزام دینے کا سلسہ بند کرنا چاہیے‘۔
خود کو 20 سے زائد ممالک کی سیاحت سے مستفید ہونے والی شخصیت کے طور پر متعارف کرانے والی پولش سیاح الیکس مروز کی سوشل میڈیا پروفائل بتاتی ہے کہ وہ ہیں تو پولینڈ کی تاہم پاکستان میں مقیم ہیں، یہاں وہ خود سیاحت کے ساتھ ساتھ دوسروں کے لیے سیاحتی دوروں کا اہتمام کرتی ہیں۔