انڈیا میں کورونا بحران: پیٹ کمنز کا 50 ہزار ڈالر کا عطیہ
انڈیا میں کورونا وائرس کی دوسری لہر نے نظام صحت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
آسٹریلیا کے فاسٹ بولر پیٹ کمنز نے انڈیا میں کورونا وبا کے لیے قائم کیے ’پرائم منسٹر کیئرز فنڈ‘ میں 50 ہزار ڈالرز عطیہ کیے ہیں۔
سوموار کو آسٹریلیا کے مایہ ناز فاسٹ بولر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’کھلاڑیوں کی حیثیت سے ہمیں ایک ایسا پلیٹ فارم میسر ہے جہاں سے ہم کروڑوں لوگوں تک پہنچ سکتے ہیں اور اسے اچھے مقصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے میں نے ’پرائم منسٹر کیئرز فنڈ‘ میں حصہ ڈالا ہے، خاص طور پر انڈین ہسپتالوں کے لیے آکسیجن سپلائی خریدنے کے لیے۔‘
انڈین پریمیئر لیگ میں کلکتہ نائٹ رائڈرز کی نمائندگی کرنے والے پیٹ کمنز نے اپنے ساتھی کھلاڑیوں سے بھی فنڈ میں رقم دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آئی پی ایل میں اپنے ساتھی کھلاڑیوں سے اور دنیا میں کہیں بھی موجود ہر اس شخص سے جو انڈیا کے جذبے اور سخاوت سے متاثر ہے، حصہ ڈالنے کی حوصلہ افزائی کروں گا۔ میں 50 ہزار ڈالر سے اس کا آغاز کرتا ہوں۔‘
انہوں نے وبا کے دوران انڈیا میں آئی پی ایل کے انعقاد پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے کہا کہ ’اس حوالے سے یہاں کافی بحث ہو رہی ہے کہ کیا کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے دوران آئی پی ایل جاری رکھنا ٹھیک ہے۔‘
آسٹریلوی فاسٹ بولر نے کہا کہ ’مجھے بتایا گیا ہے کہ انڈین حکومت کا نکتہ نظر یہ ہے کہ ملک کے اس مشکل وقت میں لاک ڈاؤن کے دوران آئی پی ایل کھیلنا لوگوں کو کچھ گھنٹوں کی خوشی اور مہلت دیتا ہے۔‘
پیٹ کمنز کے اس اقدام کو جہاں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سراہا جا رہا ہے، وہیں انہیں پی ایم فنڈ میں رقم نہ دینے کا بھی کہا جا رہا ہے۔
ابیجیت گنگولی نامی صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’شکریہ پیٹ۔ آپ ایک عظیم انسان ہیں۔ لیکن یہ پیسے پی ایم فنڈ میں مت ڈالیں۔ یہ فنڈ واضح اعلان کر چکا ہے کہ وہ کسی کو جواب دہ نہیں۔ مہربانی کر کے دوسرے خیراتی اداروں کو خیرات کریں، جو جواب دہ ہیں۔‘
سچترا تیاگی نامی ایک اور صارف نے آسٹریلین فاسٹ بولر کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’بھائی پی ایم کیئرز میں مت ڈال۔‘
بعض صارفین نے اس موقع پر انڈین کھلاڑیوں کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے۔
دپیکا دھونی نامی ہینڈل نے ٹویٹ کیا کہ ’سچن کہاں ہیں۔‘
جبکہ ہرن جگد نامی صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈین کھلاڑی یہ کام کب شروع کریں گے۔‘
خیال رہے کہ انڈیا میں کورونا وائرس کی دوسری لہر نے وہاں کے نظام صحت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ گذشتہ چار دنوں سے یومیہ تین لاکھ سے زیادہ کورونا کیسز سامنے آ رہے ہیں۔