Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں ’بجٹ کا حکومت کو بھی علم نہیں تو یہ بنایا کس نے؟‘

وزیراعلی بلوچستان کابینہ کی منظوری کے بعد بجٹ دستاویز صوبائی وزیرخزانہ کے حوالے کر رہے ہیں (حکومت بلوچستان ٹوئٹر)
وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران اپوزیشن کے احتجاج پر تبصرہ کرتے ہوئے بجٹ کی تفصیل سے متعلق لاعلمی ظاہر کی تو سوشل میڈیا نے اسے کہیں’شاکنگ‘ کہا تو کہیں حکوتی اختیار پر سوال کر ڈالا۔
جمعہ کے روز وزیراعلی بلوچستان نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ٹیبل ہونے سے پہلے ہی اگر کوئی بجٹ پر اعتراضات کر رہا ہو تو بات سمجھ میں نہیں آتی۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ہماری کابینہ نے بھی بجٹ نہیں دیکھا تھا، 18 تاریخ کو ہماری کابینہ نے تین بجے بجٹ دیکھا ساڑھے چار، پانچ بجے ہم اس کو ادھر (اسمبلی) ہی لے آئے۔‘
وزیراعلی نے اپوزیشن کے احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ بجٹ غلط تھا تو میں ایک سوال کرتا ہوں کہ اگر حکومت کو بھی بجٹ کا نہیں پتہ، کابینہ کو بھی بجٹ کا نہیں پتہ ، ممبران (حکومتی) کو بھی نہیں پتہ لیکن اپوزیشن کوپتہ تھا کہ بجٹ میں کیا ہورہا ہے تو وہ ایک غلط اعتراض تھا۔ ہاں ٹیبل ہوجاتا پورا بجٹ ایک دو گھنٹے آپ لوگ پڑھ لیتے پھر اعتراض کرتے پھر ہنگامہ آرائی ہوتا سب کچھ ہوتا پھر ایک سینس بنتا ہے۔‘
وزیراعلی بلوچستان کی گفتگو ویڈیو کلپس کی صورت میں سوشل میڈیا پر آئی تو کسی نے اسے ’شاکنگ‘ قرار دیا اور کوئی حکومتی اختیار پر سوال اٹھاتا رہا۔
صدام مری بلوچ نامی ٹویپ نے اپنے تبصرے میں وزیراعلیٰ کو اپوزیشن کے احتجاج کا ساتھ دینے کا مشورہ دیا تو لکھا ’جام صاحب، اگر بلوچستان کا بجٹ آپ کی کابینہ نے بھی نہیں دیکھا، پھر بنا کیسے ہے‘۔

مہر فیصل نامی ہینڈل نے مختلف انداز میں یہی سوال دہرایا تو بجٹ تیار کرنے والے سے متعلق جاننے میں دلچسپی دکھائی۔
انہوں نے پوچھا کہ ’جب بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال اور ان کی کابینہ نے بجٹ دیکھا ہی نہیں تو پھر بجٹ بنایا کس نے تھا؟ اور کس نے ان کے ہاتھ میں بجٹ تمھا دیا کہ جاٶ پیش کرو؟‘۔

پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کی رکن حنا پرویز بٹ نے وزیراعلی کے بیان کو تشویشناک کہا تو لکھا ’آخر ہمارے ملک میں ہو کیا رہا ہے؟؟؟ کب تک پاکستان کے ساتھ ایسا مذاق ہوتا رہے گا؟‘۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے بیان کو خود وزیراعلی کے خلاف ’چارج شیٹ‘ کہا تو اپنے تبصرے میں لکھا ’وہ کہہ (جام کمال) رہے ہیں کہ اس مرتبہ بجٹ ان کی کابینہ نے نہیں بنایا بلکہ کہیں اور سے بنا بنایا بجٹ ان کے پاس بھجوایا گیا تھا یعنی انہوں نے بجٹ کہیں سے ٹھیکے پر بنوایا ۔۔ حیرت ہے جی!‘۔

سوشل ٹائم لائنز پر جہاں وزیراعلی بلوچستان کو بجٹ سے لاعلمی ظاہر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا وہیں کچھ صارفین معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے تصویر کا دوسرا رخ پیش کرنے کی کوشش بھی کرتے رہے۔
قاسم رونجھو نامی ٹویپ نے لکھا ’وزارت خزانہ نے بنایا ہے بجٹ، جام صاحب کا مطلب یہ تھا کہ جب بجٹ دستاویزات کا مطالعہ ہی نہیں کیا گیا تو اپوزیشن اور حکومت والے اس بارے میں رائے کیسے قاٸم کر سکتے ہیں‘۔

بلوچستان کی حکومت نے مالی سال 2021.22 کے لیے 584 ارب روپے سے زائد کا بجٹ 18 جون کو پیش کیا تھا۔ اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اسمبلی کی عمارت میں احتجاج کرتے ہوئے داخلی و خارجی راستے بند کر دیے گئے تھے۔
بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان گزشتہ چھ دنوں سے کوئٹہ کے بجلی روڈ پولیس تھانے میں دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ 
پولیس نے 17 اپوزیشن ارکان کے خلاف ہنگامہ آرائی کے الزام میں مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد اپوزیشن لیڈر سمیت 15 اپوزیشن ارکان نے گرفتاری دینے کے لیے خود تھانے گئے تاہم پولیس نے انہیں گرفتار اورحوالات میں بند کرنے سے انکار کیا۔


کوئٹہ کا وہ تھانہ جہاں اپوزیشن ارکان دھرنا دیے بیٹھے ہیں (فوٹو: ثنااللہ بلوچ ٹوئٹر)

تھانے سے واپس جانے سے انکار کرتے ہوئے اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ واپس لیا جائے یا پھر وزیراعلیٰ کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے۔
بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے بجٹ میں نظر انداز کرنے اور اپوزیشن حلقوں کو فنڈز نہ دینے کے خلاف بجٹ سے قبل چار دن بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا دیا اور 18 جون کو بجٹ اجلاس کے موقع پر حکومت کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کے لیے اسمبلی کے دروازوں کو تالے لگا دیے تھے۔
اس دوران ہنگامہ آرائی میں اپوزیشن کے دو ارکان صوبائی اسمبلی اور متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

شیئر: