ایران بحری جنگ کے لیے 'کامیکازی ڈرون' پروگرام پر عمل پیرا ہے، تجزیہ کار
ایران بحری جنگ کے لیے 'کامیکازی ڈرون' پروگرام پر عمل پیرا ہے، تجزیہ کار
جمعرات 12 اگست 2021 19:55
پاسداران انقلاب کی تیز رفتار کشتیاں آئے دن تجارتی جہازوں کو ہراساں کرتی ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
تجزیہ نگاروں نے خبردار کیا ہےکہ ایران بحری جنگ میں استعمال کے لیے نام نہاد کامیکازی ڈرون پروگرام پر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
عرب نیوزکے مطابق انسداد انتہا پسندی پروجیکٹ(سی ای پی) کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایران اس ڈرون پروگرام کے ذریعےخطے پر اثر ورسوخ بڑھانے کی کوشش کرے گا۔
سی ای پی کی جانب سے یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہےجب 30 جولائی کو خلیج میں بین الاقوامی سمندری راستے پر ایک بحری آئل ٹینکر پر ڈرون حملہ ہواجس میں ایران نے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
ایران خلیج کی آبی گزرگاہوں پر اثرو رسوخ بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
اس ڈرون حملے میں ٹینکر پر موجود سیکورٹی گارڈ اور برطانوی فوج کے تجربہ کار ایڈرین انڈرووڈ ہلاک ہوگئےتھے۔
اس کے فورا بعد ایک اور واقعے میں ایم وی سفالٹ نامی بحری جہاز پر مسلح ایرانی کمانڈوز نے حملہ کیا جو مغربی افواج کے جہاز کے قریب پہنچنے پر فرار ہو گئے۔ تہران نے اس حملے میں بھی ملوث ہونے کی تردید کی۔
انسداد انتہا پسندی پروجیکٹ کے تجزیہ نگار ڈینیل روتھ نے بتایا ہے کہ خلیج میں جہاز رانی کے لیے ایران کی جانب سے کافی خطرہ ہے اور ایران خلیج کو اپنی نجی جھیل سمجھتا ہے۔
جسے وہ اپنےعرب ہمسایوں کے ساتھ بانٹنے کی کوشش تو کرتا ہے لیکن غیر ملکی طاقتوں کی جانب سے بین الاقوامی پانیوں میں جہاز رانی کے سخت خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ امریکہ کا بحرین میں بحری اڈہ ہے اور خلیج کے اردگرد ہی پانچواں بحری بیڑا بھی موجود ہے۔
ایران کے پاس خاص تیار کئے گئے فوجی ڈرون کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ (فوٹو ایران پرائمر)
ان کا کہنا ہے کہ ایران اکثر تجارتی جہازوں کو ہدف بناتا ہے۔ اس طرح اسرائیل سے تجارت کرنے والے جہاز ہمیشہ غیرمحفوظ رہتے ہیں ہے۔
ایران کے پاس فوجی ڈرون کی اچھی خاصی تعداد ہے جو ریموٹ کے ذریعے کنٹرول کی جاتی ہے اور یہ خاص ڈیزائن پر تیار کئے گئے ہیں۔
ڈینیل روتھ نے مزید کہا کہ ایران نے گذشتہ کچھ برسوں سے امریکی جہازوں کو ہراساں کرنے ، بین الاقوامی سمندر میں جہاز رانی کی آزادی کو خطرے میں ڈالنے، شام اور عراق کے تنازعات میں مداخلت اور خطے کے دیگر ممالک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کے لیے ڈرون استعمال کئے ہیں۔
سی ای پی کے محققین نے ایران کو حوثیوں کے استعمال میں آنے والے ڈرون بنانے والے کے طور پر بھی شناخت کیا ہے۔ایران کا ڈرون پروگرام ایک بڑھتا ہوا غیر مستحکم خطرہ ہے۔
اس سال اپریل میں ایرانی ٹی وی نے خلیج کے سمندر میں موجود امریکی طیارہ بردار جہاز کے اوپر اڑنے والے ایرانی پاسدارن انقلاب کے ڈرون سے لی گئی سات سال قبل کی ویڈیو نشر کی تھی۔جس کے بعد ایران کی ڈرون صلاحیتیں کافی حد تک بڑھ چکی ہیں۔
امریکہ کاخلیج کے اردگرد ہی پانچواں بحری بیڑا بھی موجود ہے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)
ڈینیل روتھ کا کہنا ہے کہ ایران خلیج کی آبی گزرگاہوں پر تسلط برقرار رکھنے اور خطے پر اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔
واشنگٹن میں قائم انسداد انتہا پسندی پروجیکٹ کے ریسرچ ڈائریکٹر ڈینیل روتھ نے کہا کہ یہ حالیہ دراندازی ایک نئی ایرانی ڈرون فوج کے وسیع تر پروگرام کا حصہ ہے۔
تجزیہ کار نے کہا کہ ایران باقاعدگی سے یمن میں اپنے حوثی اتحادیوں کو کمک بھیجتا ہے اور شام میں موجود اتحادیوں کو ہتھیار بھی مہیا کرتا ہے اور پاسداران انقلاب کی تیز رفتار کشتیاں آئے دن تجارتی جہازوں کو ہراساں کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا ایران جوہری معاہدے یا مشترکہ جامع لائحہ عمل کی جاری حمایت کے باوجود دیگر تمام شعبوں میں برطانیہ کے لیے سرد مہری کا شکار ہے اور اس وقت لندن کے ساتھ کئی سفارتی محاذوں پر صف آرا ہے۔