طالبان کے افغانستان پر قبضے کے پیش نظر سوشل میڈیا صارفین کو ممکنہ خطرے سے بچانے کے لیے فیس بک، ٹوئٹر اور لنکڈ ان نے کہا ہے کہ وہ افغان شہریوں کے اکاؤنٹس کو حفاظت فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فیس بک کے سکیورٹی پالیسی کے سربراہ نیتھینیئل گلائچر نے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’فیس بک نے عارضی طور پر اس سہولت کو معطل کردیا ہے جس سے دیگر صارفین افغانستان میں موجود فیس بک صارفین کو فیس بک پر ڈھونڈ سکیں۔‘
مزید پڑھیں
-
سیلفیاں اور نیوز پیکج: طالبان نے صحافت کیسے سیکھی؟Node ID: 592071
-
سب کے لیے عام معافی، سرکاری اہلکار کام پر واپس آ جائیں: طالبانNode ID: 592146
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’فیس بک نے ’ایک کلک‘ سے استعمال والی ایک سہولت متعارف کروائی ہے جس سے افغانستان میں موجود صارفین اپنے اکاؤنٹ لاک کرسکتے ہیں۔ نتیجتاً افغانستان میں موجود صارفین ان افراد سے اپنی ٹائم لائن کی پوسٹس اور تصاویر چھپا سکتے ہیں جو ان کی فرینڈز لسٹ میں نہیں ہیں۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انسانی حقوق کے گروپس نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ طالبان سوشل میڈیا کے ذریعے افغان شہریوں کی معلومات نکال سکتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا رواں ہفتے کہنا تھا کہ ماہرین تعلیم، صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد سمیت ہزاروں افغان شہریوں کو طالبان کی جانب سے خطرہ ہے۔
افغان خواتین کی ساکر ٹیم کی سابق کپتان نے بھی کھلاڑیوں سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ڈلیٹ کرنے اور اپنی آن لائن شناخت مٹانے کی درخواست کی ہے۔
6/ We also temporarily removed the ability to view and search the “Friends” list for Facebook accounts in Afghanistan to help protect people from being targeted.
— Nathaniel Gleicher (@ngleicher) August 19, 2021