Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک سال سے زائد کے تعطل کے بعد لبنان میں نئی حکومت قائم

وزیر اعظم نے بحران کو ختم کر کے ’خوشحالی‘ بحال کرنے پر امید کا اظہار کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
لبنان کے صدر مائیکل عون اور وزیر اعظم نجیب میکاتی نے نئی حکومت قائم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر کے 13 مہینے طویل تعطل کو ختم کردیا ہے، جس سے ملک میں کابینہ کے قیام میں خلل پیدا ہو رہا تھا۔
مائیکل عون سے ملاقات کے کچھ ہی لمحوں بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئے لبنانی وزیر اعظم نے ملک کی صورتحال کو ’مشکل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ضروری سبسڈی کے لیے لبنان کے پاس غیر ملکی کرنسی کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سب کو چاہیے کہ اپنی ’سیٹ بیلٹ کس لیں‘۔
واضح رہے کہ 2019 کے آخر میں ہونے والے مظاہروں کے بعد سے لبنان کی مقامی کرنسی کی قدر میں 90 فیصد کمی آئی ہے۔
ملک میں غیر یقینی کی صورتحال کے باوجود، وزیر اعظم نے بحران کو ختم کر کے ’خوشحالی‘ بحال کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
لبنان اگلے سال مئی میں پارلیمانی انتخابات کے لیے تیار ہے اور نجیب میکاتی کی حکومت ممکنہ طور پر آٹھ ماہ سے کم عرصے کے لیے اقتدار میں رہے گی۔
انہوں نے انتخابات اپنے وقت پر کروانے کا وعدہ کیا اور کہا کہ ’ہمیں انتخابات وقت پر کروانے ہوں گے، یہ میری نیت ہے۔‘
نجیب میکاتی کی حکومت کو اب پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ درکار ہے۔ یہ اقتدار میں آنے سے قبل ان کے لیے آخری رکاوٹ ہے۔
صدر مائیکل عون کے آزاد محب وطن تحریک بلاک میں ایڈی مالوف نامی رکن پارلیمان نے عرب نیوز کو بتایا کہ حکومت 24 وزرا پر مشتمل ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کا کچھ روز قبل فیصلہ ہو چکا تھا لیکن کچھ چھوٹے سوالات باقی تھے۔‘

2019 کے آخر میں ہونے والے مظاہروں کے بعد سے لبنان کی مقامی کرنسی کی قدر میں 90 فیصد کمی آئی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

تفصیلات کے مطابق نجیب میکاتی لبنان کی کابینہ میں کچھ عیسائی وزرا کو نامزد کرنا چاہ رہے تھے جس کی وجہ سے تعطل پیدا ہوا تھا۔ تاہم وہ معاملات طے پا گئے۔
ایڈی مالوف کے مطابق ’دونوں کی منظوری کے ساتھ دو عیسائی وزیر چنے گئے ہیں۔‘
لبنان کے نظامِ اقتدار کے تحت صدر اور وزیر اعظم دونوں کو حکومتی وزرا پر متفق ہونا ضروری ہے۔

بیروت دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے اقتصادی بحران نے آبادی کا 60 فیصد حصے کو غربت کی طرف دھکیل دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

سعد حریری منتخب ہونے کے نو مہینے بعد جولائی میں صدر کے ساتھ ’اہم اختلافات‘ کی بنا پر وزیر اعظم کے عہدے سے دستبردار ہوئے۔
وزیر اعظم حسن دیاب کی دستبرداری کے بعد لبنان مکمل طور پر فعال کابینہ سے محروم ہے۔
واضح رہے کہ حسن دیاب نے اگست 2020 میں بیروت کی بندگارہ پر دھماکے کے بعد استعفیٰ دیا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے اقتصادی بحران نے آبادی کے 60 فیصد حصے کو غربت کی طرف دھکیل دیا ہے۔

شیئر: