پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے کچھ گرپوں کے ساتھ مذاکرات کے بیان پر حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ریاست کی پالیسیاں ایک مخصوص پس منظر میں بنتی ہیں۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے مختلف گروہ ہیں۔ ان گروہوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو پاکستان کے ساتھ اپنی وفا کا عہد نبھانا چاہتے ہیں۔‘
ریاست کی پالیسیاں ایک مخصوص پس منظر میں بنتی ہیں ۔۔۔۔کالعدم ٹی ٹی پی کے مختلف گروہ ہیں ۔۔۔ ان گروہوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو پاکستان کے ساتھ اپنی وفا کا عہد نبھانا چاہتے ہیں۔۔۔۔@ImranKhanPTI@fawadchaudhry pic.twitter.com/jsgjLeoi16
— PTV News (@PTVNewsOfficial) October 1, 2021
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ماننا یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو ریاست کو یہ موقع دینا چاہیے کہ وہ زندگی کے دھارے میں واپس آ سکیں۔ ۔وزیراعظم نے جو آج اصول وضع کیے ہیں جن کے اوپر ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔‘
پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل نیر حسین بخاری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم کا ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا بیان انتہائی حساس ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے ایک انٹرویو میں ٹی ٹی پی کو معاف کردینے کا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرت کیے جانے والے مذاکرات کے متعلق پارلیمنٹ کو بائے پاس کیا گیا ہے۔
سابق چیئرمین سینیٹ نیر حسین بخاری نے استفسار کیا ہے کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے متعلق پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کو بے خبر کیوں رکھا گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ افغانستان میں جاری مذاکرات کی کیا شرائط ہیں؟
پی پی کے مرکزی سیکریٹری جنرل نیرحسین بخاری نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر مذاکرات سے متعلق اعتماد میں لے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ٹی ٹی پی کے لیے این آر او؟ وزیراعظم عمران خان ٹی ٹی پی کو این آر او دینا چاہتے یہ جانتے ہوئے بھی کہ انہوں نے اے پی ایس کے سینکڑوں بچوں، ہماری فوج بہادر سپاہیوں، پولیس اور عام شہریوں کو مارا۔ بہت عجیب بات ہے۔‘
“ NRO for TTP “ ? PM Imran khan willing to give NRO to TTP, despite knowing the fact that they have killed hundreds of innocent children of APS, Our brave soldiers of army and police , common citizens. It’s really strange. pic.twitter.com/Q2e1hZIXpc
— Sharjeel Inam Memon (@sharjeelinam) October 1, 2021
مزید پڑھیں
-
افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے تعلقات آج کل کیسے ہیں؟Node ID: 587866
-
ٹی ٹی پی کے کچھ گروپس کے ساتھ حکومت بات کر رہی ہے: عمران خانNode ID: 605371
واضح رہے کہ ابھی تک مسلم لیگ ن نے وزیر اعظم کے بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین بھی اس حوالے سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر شیریں بنگش نے لکھا کہ ’اگر اپنے لیڈر پر بھروسہ اور اعتماد ہو تو ہر صلح حدیبیہ کا نتیجہ فتح مکہ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔‘
ٹوئٹر صارف عرفان الدین نے لکھا کہ ’ان نام نہاد مذاکرات سے ٹی ٹی پی کو فائدہ ہوگا۔ شاید مختصر مدت کے لیے دہشت گردی کے حملے کم ہو جائیں، لیکن اس سے ان گروہوں کو اپنی جڑیں مضبوط کرنے کا موقع ملے گا۔‘
This socalled peace talks will only benefit the #TTP. In short run maybe it will help in reducing the frequency of terrorism related incidents in #NMDs but in long run it will certainly allow these groups to further spread their tentacles in these areas.
— irfanuddin (@irfanuddinbaba) October 1, 2021
عمار ناصر نے لکھا کہ ’یہ لوگ پشاور آرمی پبلک سکول کے 132 معصوم بچوں سمیت 70 ہزار پاکستانیوں کے قاتل ہیں ہم نے کبھی معاف نہیں کریں گے۔‘
اعجاز راجہ نے لکھا کہ ’اب کوئی نئے طریقے سے مزاکرات ہوں گے؟ جن کی اولادیں شہید ہوئیں ان کا کیا؟ میرے دو کزنز شہید ہوئے اس ملک میں امن کے لیے. ان کا خون رائیگاں گیا۔ ان سے مذاکرات کریں۔ یہ مضبوط ہوں گے۔ ری گروپ ہوں گے اور پھر سے کشت و خون کا بازار گرم ہوگا۔ شہیدوں کے وارثوں سے تو پوچھ لو ایک بار۔
اب کوئی نئے طریقے سے مزاکرات ہونگے؟ جنکی اولادیں شہید ہوئیں انکا کیا؟ میرے دو کزنز شہید ہوئے اس ملک میں امن کیلئے. انکا خون رائیگاں گیا۔ ان سے مزاکرات کریں۔ یہ مضبوط ہونگے، ری گروپ ہونگے اور پھر سے کشت و خون کا بازار گرم ہوگا۔ شہیدوں کے وارثوں سے تو پوچھ لو ایک بار۔
— Ijaz Raja (@IjazRaja4) October 1, 2021
رمشا نے لکھا کہ ’جو ہتھیار ڈالنا چاہتے ہیں انہیں ایک بار موقع دینا چاہیے۔ اس وقت ریاست کا ہاتھ اوپر اگر کوئی عناصر پھر بھی لڑنا چاہیں تو ان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔‘
Those who want to lay down their arms must be given a chance right now state has an upper hand stick can be used anytime if some elements still want to fight.
— Ramsha (@Ramshawit) October 1, 2021