ہم امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے پُرامید ہیں: ایرانی وزیر خارجہ
ویانا میں تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات جون میں ایران میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں رکے ہوئے ہیں۔(فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان نے کہا ہے کہ ایران کو امید ہے کہ بڑی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی مثبت نتائج لے کر آئے گی اور امریکہ اپنے وعدوں پر پورا اترے گا۔
عرب نیوز کے مطابق یہ معاہدہ جس نے ایران کو جوہری پابندیوں کے بدلے ریلیف فراہم کیا تھا، 2018 سےڈانوا ڈول ہے، جب اس وقت کے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن نے جوہری معاہدے میں واپس شامل ہونے کا عندیہ دیا تھا تاہم امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گذشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ وقت نکلتا جا رہا ہے اور بال اب ایران کے کورٹ میں ہے یعنی فیصلہ ایران کے ہاتھوں میں ہے۔
حسین امیر عبدالہیان نے کہا ہے کہ ایران امریکہ سے ٹھوس اقدامات کا خواہاں ہے۔
انہوں نے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے کہا کہ ہمیں امریکہ سمیت دیگر ممالک کی جانب سے اشارے ملے کہ وہ اپنے وعدوں کی مکمل پاسداری کریں گے۔
ویانا میں تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات جون میں ایران میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں رکے ہوئے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے دستبرداری کے بعد تہران نے جوہری معاہدے سے بتدریج پیچھے ہٹنا شروع کر دیا تھا تاہم واشنگٹن ایران سے معاہدے کی پاسداری کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔
امریکہ ویانا مذاکرات میں بالواسطہ حصہ لے رہا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے بدھ کو ماسکو میں کہا تھا کہ ’انہیں توقع ہے کہ ویانا مذاکرات دوبارہ ’جلدی‘ شروع ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم ویانا مذاکرات میں واپس جا رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق نئی حکومت کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ان مذاکرات میں ایرانی عوام کے مفادات اور حقوق کی مکمل ضمانت ہو۔
ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم مذاکرات میں اپنا وقت ضائع نہیں کریں گے۔