قصور: خواتین پر تشدد کرنے والا پولیس اہلکار معطل
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون ڈکیتی کے مقدمے میں ملزمہ ہیں۔ (تصویر: پنجاب ہولیس/ٹوئٹر)
پنجاب پولیس نے قصور میں ایک خاتون پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک خاتون کانسٹیبل اور پولیس اہلکار کو معطل کرنے کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون دوسری خاتون کو زمین پر لٹا کر جوتوں سے تشدد کر رہی ہیں۔
یہ ویڈیو ٹوئٹر پر ایک صحافی اسراراحمد راجپوت نے شیئر کی، جس کے حوالے سے انہوں نے لکھا تھا کہ ’ساجدہ نامی خاتون ایک مقدمے میں شامل تفتیش خاتون پر تشدد کررہی ہیں اور ان کی ویڈیو ایک خاتون پولیس کانسٹیبل بنا رہی ہے۔‘
ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد پنجاب پولیس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا گیا کہ ’قصور میں ڈکیتی کی ملزمہ پر تشدد کرنے والی پرائیوٹ خاتون کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ واقعے میں ملوث لیڈی کانسٹیبل سمیت تفتیشی افسر کو معطل کرکے خلاف مقمہ درج کر لیا گیا ہے۔‘
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی صحافی حامد میر نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ ہے ہمارا نیا پاکستان، قصور کے تھانہ صدر میں تشدد کی ویڈیو سامنے آنے پر پنجاب پولیس نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا ایک روایتی سا اعلان تو کردیا لیکن سوال یہ ہے کہ پنجاب کے تھانوں میں اگر خواتین کے ساتھ یہ سلوک ہوتا ہے تو مردوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا؟‘
اس حوالے سے ایک اور صارف عابد خان نے لکھا کہ ’پاکستان پرانا ہو یا نیا پولیس نہیں بدل سکتی۔‘
علی ملک ایڈوکیٹ نے اس واقعے پر پولیس پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’اگر یہ خواتین کسی جرم میں شامل ہیں تو انہیں قانون کے مطابق سزا دیں۔‘