Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے بعد پہلی مرتبہ دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ فعال

2021 کی پہلی ششماہی میں مسافروں کی آمدورفت ایک کروڑچھ لاکھ تک پہنچ گئی (فوٹو وام)
کورونا کی وبا آنے کے بعد پہلی مرتبہ دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو مکمل طور پر فعال کر دیا گیا ہے۔
امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وام‘ کے مطابق ایئرپورٹ کے تمام ٹرمینلز، کنکورسز، لاؤنجز، ریستورانز کے ساتھ مکمل طور پر فعال ہوچکے ہیں۔
ہر سال کے آخر میں دبئی ایئرپورٹ پر مسافروں کا رش بڑھتا ہے، جس میں نئے سال کا جشن منانے کے لیے آنے والے سیاح، غیر ملکی اور امارات کی شہری بھی شامل ہیں جو چھٹیوں کو منانے کے لیے جاتے ہیں۔
 اکتوبر کے دوران دبئی آنے والوں کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی اور نومبر میں ہر ہفتے 10 لاکھ مسافروں کے ساتھ اہم سنگ میل حاصل کیا گیا، اور مسافروں کی تعداد وبا سے پہلے کی سطح کے 94 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔
 دبئی ایئرپورٹ کے سی ای او پال گریفتھس نے کہا کہ ’ہماری 100 فیصد سہولیات کھلی ہوئی ہیں اور صارفین کی خدمت کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دبئی آنے والے مسافروں کی تعداد میں اضافہ ایوی ایشن کے شعبے کے ساتھ ساتھ دبئی شہر اور اس کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔‘
 گزشتہ 18 ماہ کے دوران، مسافروں کی آمدورفت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس میں حالیہ مہینوں میں بھرپور تیزی آئی ہے۔
 2021 کی پہلی ششماہی میں مسافروں کی آمدورفت ایک کروڑچھ لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ اس کے بعد 2021 کی تیسری سہ ماہی میں زبردست تیزی اور اکتوبر 2021 میں اضافہ ہوا اور مسافروں کی سال کے آغاز سے اب تک کی تعداد دو کروڑ سات لاکھ تک پہنچ گئی۔
سال کے آخر تک تعطیلات کے مصروف موسم کے ساتھ مزید نمو دکھاتے ہوئے، 2021 کے آخر تک مسافروں کی تعداد دو کروڑ89 لاکھ تک پہنچنے کی توقع ہے، جو ستمبر 2021 میں کی گئی پیشن گوئی سے21 لاکھ زیادہ ہے۔
 پال گریفتھس نے مزید کہا کہ ’ڈی ایکس بی کی بحالی کی شرح نسبتاً زیادہ سائز کے دیگر ہوائی اڈوں سے بڑھ گئی ہے اور اس مثبت بین الاقوامی ساکھ کو نمایاں کرتی ہے کہ دبئی ایک پرکشش شہر ہے جس نے یہاں آنے والوں اور رہائشیوں کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔
 ’دبئی آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ سال کے آخری چند ہفتوں کے دوران اس تعداد کے وبا سے پہلے کی سطح سے تجاوز کرنے کا امکان ہے جو کہ مکمل بحالی کی طرف ہمارے سفر میں ایک بہترین سنگ میل ہے۔ ‘

شیئر: