Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا جنید صفدر نے شادی پر شاہ توش کی شال اوڑھی، یہ کیسے بنتی ہے؟

یہ شال تبت میں پائے جانے والے ہرن کے بالوں سے بنتی ہے۔ (فوٹو: فیس بک/مریم نواز)
پاکستانی سوشل میڈیا پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے نواسے اور مریم نواز شریف کے بیٹے جنید صفدر کی شادی کے چرچے اب تک جاری ہیں اور تقریبات ختم ہو جانے کے بعد بھی صارفین کبھی ان کے ملبوسات پر بات کر رہے ہیں، تو کبھی تقریبات میں مہمانوں کو کھلائے جانے والے پکوانوں کی۔
اپنی مہندی کی تقریب میں جنید نے ایک سنہرے رنگ کی شال اوڑھی تھی جس کے بارے میں صارفین کا کہنا ہے کہ یہ ’شاہ توش‘ سے بنی ہوئی شال تھی جس کی قیمت لاکھوں میں ہوگی۔
شاہ توش کا دھاگا ایک خاص نسل کے ہرن کے بالوں سے بنایا جاتا ہے جو پاکستان میں پایا ہی نہیں جاتا بلکہ یہ صرف چین کے خودمختار علاقے تبت کے ایک خاص پہاڑی سلسلے میں پایا جاتا ہے۔
’نیشنل جیوگرافک‘ کے مطابق شاہ توش کا دھاگا تبت کے علاقے ’چینگٹنگ‘ میں پائے جانے والے ہرن کے بالوں سے بنتا ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق شاہ توش کی ایک شال بنانے میں تقریباً چار ’تبتن ہرنوں‘ کے بال استعمال ہوتے ہیں۔ 
یہ ہرن چونکہ جنگلی جانور ہے اور اسے گھروں میں پالا نہیں جاتا اس لیے لوگ پہلے اس کا شکار کرتے ہیں پھر ان کی کھال اتار کر سمگلروں کو بیچ دیتے ہیں جہاں سے یہ انڈیا پہنچتی ہے اور وہاں اس سے شالیں اور دیگر ملبوسات تیار ہوتے ہیں۔
امریکہ کی ’فش اینڈ وائلڈ لائف سروس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ہرن کی کھال سے تقریباً سارا کپڑا انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں بنایا جاتا ہے۔
تبت میں پائی جانے والی ہرن کی یہ نسل دنیا بھر میں اس کے بالوں سے بننے والے کپڑے کی ڈٰیمانڈ کے سبب معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔
دنیا کے بیشتر ممالک بشمول امریکہ، انڈیا، نیپال اور چین میں تبت کے اس ہرن کے بالوں سے بنے کپڑے کی تجارت پر پابندی ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق چین کے جانب سے اس ہرن کی حفاظت کے لیے جانے والے اقدامات کے باوجود بھی اس جانور کی تعداد 1 لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ کے بیچ ہے۔
صرف امریکہ میں معدوم ہوتے اس ہرن کے بالوں سے بنے کسی بھی قسم کے کپڑے کی تجارت پر 1 سال کی سزا ہو سکتی ہے اور 1 لاکھ سے 2 لاکھ ڈالر تک کا جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔
تبت کے اس ہرن کی تجارت پر ’کنونشن آن اینٹرنیشنل ٹریڈ ان انڈینجرڈ سپیشیز‘ کے تحت بھی پابندی ہے اور پاکستان میں بھی اس کنونشن پر دستخط کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
پاکستان میں اس ہرن کے بالوں سے بنی شال یا دیگر ملبوسات کہاں ملتے ہیں یہ جاننا اس لیے بھی مشکل ہے کیونکہ دکاندار اسے دکانوں پر تو نہیں بیچتے۔
لیکن کچھ اطلاعات کے مطابق چند سالوں پہلے تک پاکستان میں اس کی قیمت 4000 ڈالر تھی۔

شیئر: