پولیس کے مطابق مارے گئے ملزمان میں سے عبدالسخی پولیس کی حراست میں تھا جس کی نشاندہی پر اس کے باقی مفرور ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب کوئٹہ کے تھانہ منظور شہید کی حدود میں مشرقی بائی پاس پر سی آئی اے پولیس نے چھاپہ مارا۔
کیس کے تفتیشی افسر اکرم لغاری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ملزمان نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی جس سے ان کا اپنا ساتھی عبدالسخی مارا گیا۔
پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ جوابی کارروائی میں مطلوب ملزم غوث الدین کو بھی ہلاک کر دیا جبکہ ان کے باقی دو ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جن کی تلاش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے دو ماہ قبل کوئٹہ کے علاقے سرکی کلاں کے رہائشی تاجر محمد عمر کے 23 سالہ بیٹے طالبعلم امان اللہ کو غوث آباد میں ایک کباب کی دکان کے باہر سے اغوا کیا تھا اور رہائی کے بدلے لواحقین سے تین کروڑ تاوان مانگا جس میں سے پندرہ لاکھ روپے وصول بھی کیے۔
تفتیشی افسر کے مطابق اغوا کا مقدمے تھانہ انڈسٹریل میں درج کر کے تفتیش سی آئی اے کے سپرد کی گئی تھی۔
تفتیش کے دوران پولیس نے ملزم عبدالسخی کا سراغ لگا کر اسے 30 نومبر کو غوث آباد سے گرفتار کیا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم عبدالسخی نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے مغوی امان اللہ کو لنک بادینی روڈ پر ایک کرایے کے مکان میں رکھا تھا۔ ملزم کے مطابق مغوی امان اللہ نے انہیں پہچان لیا تھا اس لیے انہوں نے اسے قتل کرکے لاش اسی کرائے کے مکان کے گٹر میں پھینک دی۔
ملزم کی نشاندہی پر پولیس نے یکم دسمبر کو مغوی کی لاش برآمد کی تھی۔
ہلاک اغوا کاروں کی لاشیں ضابطے کی کارروائی کے لیے سول ہسپتال منتقل کی گئیں۔