Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بین الاقوامی خلائی سٹیشن 2031 میں بحر اوقیانوس میں گر کر تباہ ہوجائے گا

بین الاقوامی خلائی سٹیشن سنہ 1998 سے زمین کے مدار میں ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق بین الاقوامی خلائی سٹیشن 2030 تک کام کرتا رہے گا اور سنہ 2031 کے اوائل میں بحر اوقیانوس میں گر کر تباہ ہوجائے گا۔ 
ناسا کا کہنا ہے کہ خلائی سٹیشن سمندر کے جس حصے میں گرے گا اس ’پوائنٹ نیمو‘ کہا جاتا ہے۔ 
بحر اوقیانوس کا یہ حصہ خشکی سے سب سے فاصلے پر ہے اور یہ خلائی جہازوں کے قبرستان کے طور پر جانا جاتا ہے۔ 
کئی پرانی سیٹلائٹس اور خلائی کچرا یہاں گر تباہ ہوا ہے، جن میں سنہ 2001 میں روسی سٹیشن میر بھی شامل ہے۔ 
ناسا کا کہنا ہے کہ مستقبل میں زمین کے قریب خلائی سرگرمیاں کمرشل سیکٹر کی جانب سے کی جائیں گی۔ 
خیال رہے کہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن پانچ خلائی ایجنسیوں کا مشترکہ پراجیکٹ ہے اور یہ سنہ 1998 سے زمین کے مدار میں ہے۔ سنہ 2000 سے یہاں عملہ تعینات ہے او رتین ہزار سے زائد تحقیقات اس کی کشش ثقل کے بغیر لیبارٹری میں کی جاچکی ہیں۔ 
تاہم اس کو 2024 تک کام کرنے کی اجازت ہے اور مزید مدت کے لیے اس کے تمام پارٹنرز کی رضامندی درکا ہے۔ 
ناسا کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن کو ریٹائر کرنے کا عمل زمین کے مدار میں کمرشل سیکٹر کی سرگرمیوں کی جانب قدم ہے۔ 
ناسا ہیڈکوارٹرز میں کمرشل سپیس کے ڈائریکٹر فل میک السٹر کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر تناسا کی معاونت سے تکنیکی اور مالی لحاظ سے صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ زمین کے مدار میں تجارتی طور پر کام کرسکے۔ 
سنہ 2020 میں ناسا نے ایک امریکی کمپنی ایگزیوم سپیس کو کم سے کم ایک ماڈیول تیار کرنے کا کنٹریکٹ دیا تھا جسے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کے ساتھ جوڑ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ تین کمپنیوں کی سپیس سٹیشنز کی ڈیزائن تیار کرنے کے لیے بھی مالی تعاون فراہم کیا ہے۔ 
یہ امید کی جا رہی ہے کہ یہ نئے منصوبے بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے ریٹائر ہونے سے پہلے خلا میں بھیج دیے جائیں گے۔ 

شیئر: