27 فروری 2019 وہ دن تھا جب پاکستان اور انڈیا میں تمام لوگ اپنی ٹی وی سکرینوں کے سامنے بیٹھے تھے اور نیوز چینلز پر پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ایک جہاز کے گرنے کے مناظر بار بار دکھائے جا رہے تھے۔
یہ طیارہ تھا ’مگ 21‘ جسے اڑا رہے تھے انڈین ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان۔ ونگ کمانڈر کا طیارہ جیسے ہی پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی حدود میں آیا، پاکستان کی ایئر فورس نے مار گرایا۔
لیکن معجزاتی طور پر ابھینندن بچنے میں کامیاب ہوئے اور اپنے پیراشوٹ کے ذریعے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں اترے جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوچکی تھی۔
یہ وہ وقت تھا جب پاکستان میں عام لوگوں میں شدید غصے پایا جارہا تھا کیونکہ اس سے ایک دن پہلے 26 فروری کو انڈین ایئرفورس کے طیارے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں ایک مقام پر جہاز کا ’فیول ٹینک‘ گرا کر چلے گئے تھے اور انڈین حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ ان کے لڑاکا طیاروں نے پاکستان میں شدت پسندوں کو نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں
-
ابھینندن زیادہ مقبول یا ان کی مونچھیں؟Node ID: 461651
-
’ابھینندن کو پاکستان میں مشن فیل ہونے پر ایوارڈ دیا جارہا ہے‘Node ID: 620666
-
ابھینندن کو ایوارڈ دراصل شرمندگی کو چھپانا ہے: دفتر خارجہNode ID: 620906
ایسے وقت پر ایک انڈین پائلٹ کا پاکستان میں پیراشوٹ کے ذریعے لوگوں کی موجودگی میں اترنا ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا تھا لیکن انہیں پاکستان آرمی کے اہلکاروں نے بچا لیا تھا۔
اس کے بعد لوگوں نے اپنی ٹی وی سکرینوں پر ابھینندن کو چائے پیتے ہوئے بھی دیکھا۔ وہ پاکستان آرمی کے کسی افسر کو بتا رہے تھے کہ ان کا تعلق انڈین ایئرفورس سے ہے اور وہ ایک لڑاکا طیارہ اڑاتے ہیں۔
ان کے دو بڑے جملے بہت مشہور ہوئے۔ پہلا: ’آئی ایم ناٹ سپوزڈ ٹو ٹیل یو دس‘ یعنی مجھے آپ کو یہ بتانے کی اجازت نہیں۔ دوسرا جملہ: ’دا ٹی از فنٹیسٹک‘ یعنی چائے شاندار ہے۔
ابھینندن کو پاکستان کی حکومت کی جانب سے یکم مارچ 2019 کو واہگہ بارڈر کے ذریعے انڈین حکام کے حوالے کر دیا تھا۔
اس واقعے کو آج پورے تین سال گزر چکے ہیں لیکن لوگوں کے لیے اس کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو ٹویٹ کیا کہ ’میرا ہمیشہ ماننا ہے کہ تنازعات کا حال بات چیت اور سفارتکاری سے نکلتا ہے، اسے کبھی بھی کمزوری کی علامت نہیں سمجھنا چاہیے۔‘
’جیسے کہ ہم نے 27 فروری 2019 کو انڈیا کو دکھایا جب انہوں نے ہم پر حملہ کرنے کی کوشش کہ اور قوم کی حمایت سے ہماری افواج نے ان کی جارحیت کا جواب دیا۔‘
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک اور قوم کی حفاظت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔
I have always believed in conflict resolution through dialogue & diplomacy. That should never be taken as a sign of weakness. As we showed India on 27Feb2019, when it chose to attack us, our armed forces backed by the nation will respond to mly aggression & prevail at all levels.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 27, 2022
پاکستان کی جانب سے اس آپریشن کو ’سویفٹ ریٹورٹ‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان کی افواج پیشہ ورانہ طریقے سے اپنے ملک کا دفاع ہمیشہ کرتی رہیں گی۔
...by Pak Army are testament to professionalism & determination of Pakistan Armed Forces for defence of motherland. Not just weapons or numbers but resolve of a nation & operational preparedness of Armed Forces defines success in face of adversity. Pakistan Zindabad (2/2)
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) February 27, 2022
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین بھی اس واقعے کی سالگرہ منا رہے ہیں اور انڈیا اور پاکستان کی جانب سے آزاد کیے جانے والے پائلٹ پر طنز کے تیر برساتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
اظور خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جب بھی ابھینندن اپنی زندگی میں چائے پییں گے انہوں ضرور پاکستان کی فنٹیسٹک (شاندار) چائے یاد آئے گی۔‘
انڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا جاتا رہا ہے کہ ابھینندن نے 27 فروری کو ایک پاکستان ایف 16 طیارہ مار گرایا تھا لیکن اس بات کے کوئی ثبوت موجود نہیں اور پاکستان بھی ایف 16 گرائے جانے کی تردید کرتا ہے۔
گذشتہ برس ابھینندن کو انڈین حکومت کی جانب سے ’ویر چکر‘ ایوارڈ دیا گیا تھا۔ پاکستانی صارفین انہیں ایوارڈ دیے جانے پر بھی پڑوسی ملک کی حکومت پر طنز کررہے ہیں۔
ذیشان ناصر خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’انڈین ایئر فورس نے دنیا کے پہلے لوزر ہونے کا ایوارڈ ونگ کمانڈر ابھینندن کو دیا تھا۔‘
تیمور خالد مغل نامی صارف نے ابھینندن کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’گھر میں رہیے، محفوظ رہیے۔‘
’ٹیٹو پتیا‘ نامی ٹویٹر اکاؤنٹ نے لکھا کہ ’ابھینندن کو ابھی بھی 27 فروری 2019 والا واقعہ یاد ہے۔‘