Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں چھ سال قید رہنے والی نازنین زاغری برطانیہ پہنچ گئیں

نازنین زاغری ریٹکلف کو اپریل 2016 میں تہران کے ہوائی اڈے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
دو ایرانی نژاد برطانوی شہری ایران میں چھ سال کی قید کاٹنے کے بعد جمعرات کو اپنے خاندانوں سے جا ملے ہیں، اس موقع پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو رہا کیے جانے والے دو افراد میں 43 نازنین زاغری ریٹکلف اور 67 سالہ انجینیئر انوشیہہ اشوری شامل ہیں، دونوں رات گئے جنوب مشرقی انگلینڈ کے علاقے برائز نارٹن پہنچے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں مطمئن اور مسکراتے ہوئے دکھائی دیے اور اپنے منتظر خاندانوں کی طرف بڑھنے سے قبل کیمروں کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلائے۔
ایک براہ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ جیسے ہی زاغری نے جہاز سے باہر قدم رکھا ان کی سات سالہ بیٹی کی آواز سنائی دی ’کیا یہ ممی ہیں۔‘ اور اس کے بعد زور سے چِلائی ’ممی۔۔۔‘
اشوری کی بیٹی نے یہ ویڈیو انسٹاگرام پر شیئر بھی کی۔
برطانیہ اور ایران کی دوہری شہریت رکھنے والی نازنین زاغری ریٹکلف کو تقریباً چھ سال کی قید کے بعد بدھ کو رہا کیا گیا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نازنین زاغری ریٹکلف کو ہفتے کے آخر میں ان کا برطانوی پاسپورٹ واپس کر دیا گیا تھا، جس سے یہ امید پیدا ہوئی کہ ان کی طویل آزمائش ختم ہونے والی ہے۔
برطانوی پارلیمان کی رکن ٹیولپ صدیق نے بدھ کو ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’نازنین تہران کے ایئرپورٹ پر موجود ہیں اور اپنے گھر جا رہی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں سیاست میں کچھ مختلف کرنے آئی تھی اور ابھی میں محسوس کر رہی ہوں کہ میں نے ایسا ہی کچھ کیا ہے۔‘
نازنین زاغری ریٹکلف کی بظاہر رہائی کے حوالے سے ایران کے سرکاری میڈیا پر کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔ جبکہ تہران میں ان کے وکیل بھی فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں ہوں سکے۔
اس سے قبل برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے تصدیق کی تھی کہ نازنین زاغری ریٹکلف کی رہائی کے لیے کے لیے ایک مذاکراتی ٹیم تہران میں کام کر رہی ہے۔
نازنین زاغری ریٹکلف اپریل 2016 میں تہران کے ہوائی اڈے پر حراست میں لیے جانے کے بعد پانچ سال قید میں رہیں۔ بعد میں انہیں ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام پر سزا سنائی گئی لیکن وہ، ان کے حامی اور انسانی حقوق کے گروہ اس الزام سے انکاری ہیں۔
اپنی رہائی کے بعد وہ گھر میں نظر بند تھیں اور ملک چھوڑ کر نہیں جا سکتی تھیں۔

شیئر: