Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یرغمالیوں کی ’ذلت آمیز‘ حوالگی، اسرائیل سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر

اسرائیل نے کہا کہ ’ذلت آمیز تقریبات‘ کے بغیر یرغمالیوں کی حوالگی یقینی بنانا ہوگی (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کا کہنا ہے کہ سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اُس وقت تک مؤخر کر دی ہے جب تک اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل نے یہ بھی کہا ہے کہ’ذلت آمیز تقریبات کے بغیر غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کو یقینی بنانا ہوگا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے یہ بیان اتوار کو سامنے آیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تقریبات جو ہمارے یرغمالیوں کے وقار کو مجروح کرتی ہیں اور پروپیگنڈے کے مقاصد کے لیے یرغمالیوں کا مذموم استعمال کرتی ہیں۔‘
اس بیان میں ممکنہ طور پر حماس کی ویڈیو کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں دو یرغمالیوں کو دکھایا گیا تھا۔ ان یرغمالیوں کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے اچانک اعلان نے جنگ بندی کے مستقبل کو مزید مشکوک بنا دیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے قیدیوں کے امور کے کمیشن نے ’مزید اطلاع تک‘ تاخیر کی تصدیق کی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ویڈیو میں مغربی کنارے میں سخت سردی میں باہر منتظر کھڑے قیدیوں کے اہل خانہ کو منتشر ہوتے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون وہاں سے جاتے ہوئے رو رہی تھیں۔
سنیچر کو حماس نے اسرائیل کے چھ یرغمال افراد کو رہا کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے پہلے افراد کی رہائی کی تصدیق کی تھی، اس کے بعد مزید تین افراد کو بھی حماس نے رہا کیا۔
حماس کے عسکریت پسندوں نے سنیچر کو تین یرغمال افراد کو نصیرہ میں ریڈکراس کے حوالے کیا۔ سنیچر کو دو کے بعد مزید رہا ہونے والے افراد میں ایلیا کوہن، عمر شیم طوو اور عمر وینکرٹ شامل ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ سنیچر کو حماس کی جانب سے رہا کیے گئے دو یرغمالی اب غزہ میں اس کی تحویل میں ہیں۔
نقاب پوش عسکریت پسندوں نے تال شوہم اور ایورو مینگیستو کی رفح میں سٹیج پر پریڈ کرائی اور انہیں ریڈ کراس کے اہلکاروں کے حوالے کیا۔

سنیچر کو حماس نے اسرائیل کے چھ یرغمال افراد کو رہا کر دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے تبادلے پر مخالفین میں بڑھتے تناؤ کی وجہ سے جنگ بندی کے معاہدے کے مستقبل پرغیریقینی کے بادل چھا گئے ہیں۔
جمعے کو حماس کی طرف سے لاش کی غلط شناخت پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے معاہدے کی ’ظالمانہ اور بدنیتی پر مبنی خلاف ورزی‘ کا بدلہ لینے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ حماس نے یرغمالی شیری بیباس کی نہیں بلکہ ’غزہ کی ایک خاتون‘ کی لاش حوالے کی ہے۔
جمعرات کو حماس نے چار یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کی تھیں۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ بیباس خاندان کے بچوں اور عمر رسیدہ یرغمالی کی شناخت کی تصدیق اسرائیلی فارنزک ماہرین نے کی لیکن چوتھی لاش شیری بیباس کی نہیں تھی۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس نے بیباس خاندان کے افراد کو گھر سے اغوا کیا تھا اور ان کی ویڈیوز ریکارڈ کر کے بعد میں جاری کیں۔
حماس نے کہا کہ وہ لاش کے بارے میں معلومات کا ’مکمل جائزہ‘ لے گا اور موقف اپنایا کہ جس علاقے میں انہیں یرغمال بنایا گیا تھا وہاں اسرائیلی بمباری کی وجہ سے باقیات آپس میں بدل سکتی ہیں۔

 

شیئر: