Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تجارتی جعل سازی بڑا جرم ہے: پراسیکیوشن

جعلی سامان فروخت اوراسے رائج کرنے پر احتساب ہوگا (فوٹو: ٹوئٹر)
پبلک پراسیکیوشن نے خبردار کیا ہے کہ ہر طرح کی تجارتی جعل سازی بڑا جرم ہے۔ کسی بھی چیز کی تیاری میں جعل سازی قابل دست اندازی پولیس ہے۔ 
سبق ویب سائٹ کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ تجارتی جعل سازی ان جرائم کی فہرست میں آتی ہے جن کے ارتکاب پر گرفتاری ضرور ہوتی ہے۔ 
پبلک پراسیکیوشن نے توجہ  دلائی کہ اگر کسی سامان کی تیاری میں جعلسازی کی جائے یا استعمال شدہ ایسا سامان شامل کیا جائے جس سے انسانوں اور جانوروں کی صحت و سلامتی متاثر ہوتی ہو تو اس پر گرفتاری ہوگی اور مقررہ سزا دی جائے گی۔ 
پبلک پراسیکیوشن نے کہا کہ جعلی سامان فروخت کرنے والا اور اس کی مارکیٹنگ کرنے والا نیز کمپنیوں، سوسائٹیوں، اداروں اور دکانوں کے مدیران جعل سازی کے ذمہ دار ہوں گے۔ جعلی سامان فروخت کرنے اور رائج کرنے پر احتساب ہوگا۔
پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ جو شخص بھی مندرجہ ذیل طریقوں میں سے کسی ایک طریقے سے تجارتی دھوکہ دہی کرے گا یا دھوکہ دہی کا راستہ اختیار کرے گا اسے تجارتی جعل ساز شمار کیا جائے  گا۔  پبلک پراسیکیوشن نے جن طور طریقوں کا تذکرہ کیا ہے وہ یہ ہیں۔ 
سامان کی تیاری میں جعل سازی کی ہو یا اس کی شروعات کردی ہو، جعلی سامان فروخت کیا ہو یا فروخت کرنے کے لیے رکھا گیا ہو، کاروبار کی غرض سے جعلی سامان ذخیرہ کیا گیا ہو، مقررہ سٹینڈرڈ کے خلاف سامان تیار کیا گیا ہو یا ذخیرہ کیا گیا ہو یا فروخت کیا گیا ہو یا کاروبار کے لیے سجایا گیا ہو۔ 
مقررہ معیار کے منافی سٹیکر چسپاں کیا ہو یا ڈبے تیار کیے ہوں یا پیکٹ بنائے ہوں۔  
مقررہ  معیار کے خلاف سامان کے پیکٹ بنائے گئے ہوں یا ان کے بنڈل تیار کیے گئے ہوں یا انہیں تقسیم کیا گیا ہو یا انہیں ذخیرہ کیا گیا ہو یا انہیں منتقل کیا جارہا ہو۔ 
جعل سازی میں استعمال ہونے والا لٹریچر یا پیکٹ یا کور درآمد کیے ہوں، تیار کیے ہوں، چھپوائے ہوں، ذخیرہ کیے گئے ہوں، فروخت کیے ہوں یا کاروبار کے لیے پیش کیے گئے ہوں۔ جعلی سامان درآمد کیا ہو۔ یہ سب تجارتی جعل سازی میں شامل ہیں۔ 

شیئر: