سندھ ہاؤس میں ’باغی‘ ارکان منظرعام پر کیوں لائے گئے، فائدہ کس کا؟
سندھ ہاؤس میں ’باغی‘ ارکان منظرعام پر کیوں لائے گئے، فائدہ کس کا؟
جمعہ 18 مارچ 2022 18:42
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ ’منحرف ایم این ایز کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے وقتی طور پر عمران خان کو فائدہ نہیں ہوسکتا‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے اعلان کے بعد جب جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ سندھ ہاؤس میں ہارس ٹریڈنگ کا بازار گرم ہے اس لیے حکومت اس کے خلاف ایکشن لے گی۔‘
اس کے بعد پی ٹی آئی کے ’لاپتا‘ باغی اراکین اسمبلی فوراً منظرعام پر آ گئے اور اس بات کی تردید کی کہ انہیں زبردستی یا پیسے کا لالچ دے کر سندھ ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔‘
ان ارکان کے منظرعام پر آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے دو روز قبل سوات میں جلسے سے خطاب میں سندھ ہاؤس کو نشانہ بنانے کی حقیقت بھی سامنے آ گئی۔
ان باغی ارکان کو منظرعام پر کیوں لایا گیا؟
سینیئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اپوزیشن نے باغی ارکان کو منظرعام پر لانے کا فیصلہ حکومت کے سندھ ہاؤس میں ایکشن کے ارادے کے بعد کیا، وہ چاہتے تھے کہ باغی ارکان کو منظرعام پر لائیں اور حکومتی بیانیے کو کاؤنٹر کر سکیں۔‘
جمعرات کے روز سندھ ہاؤس میں موجود ایک صحافی نے اردو نیوز کو بتایا ’تحریک انصاف کے منحرف ارکان کو منظرعام پر لانے کا فیصلہ پیپلز پارٹی کا تھا اور یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حکومت نے سندھ ہاؤس میں کارروائی کا اعلان کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ خدشہ تھا کہ حکومت میڈیا کو لے کر سندھ ہاؤس پہنچ جاتی اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی کہ ان کے ارکان کو یرغمال بنایا گیا ہے اس لیے پیپلز پارٹی نے یہ تاثر دیا کہ پی ٹی آئی کے لوگ اپنی مرضی سے سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔‘
’سندھ ہاؤس میں کس کس اینکر کو بلانا ہے اس کا فیصلہ بلاول بھٹو نے خود کیا تھا تاہم بعد ازاں مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بلاول بھٹو سے مزید اینکرز کو بھی اجازت دلوائی۔‘
صحافی نے بتایا کہ ’سندھ ہاؤس کے اندر جب ہم پہنچے تو تحریک انصاف کے منحرف ارکان اور اپوزیشن کے نمائندے کافی خوش تھے، کھانے چل رہے تھے، ہر آدھے گھنٹے بعد بوفے تبدیل ہورہے تھے۔‘
’ارکان کی تواضع آٹھ مختلف ڈشوں اور سوفٹ ڈرنکس سے کی جارہی تھی۔ 10 منحرف ارکان سے ہماری ملاقات ہوئی اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ موجود تھے۔‘
کیا باغی ارکان کو منظرعام پر لانے کا فائدہ حکومتی جماعت کو ہوگا؟
حکومتی جماعت سندھ ہاؤس میں تحریک انصاف کے باغی ارکان کی موجودگی اور منظرعام پر آنے کو وزیراعظم عمران خان کی موقف کی تصدیق قرار دے رہے ہیں۔
تاہم سینیئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ کے خیال میں باغی ارکان کا منظرعام پر آنے کا فائدہ اپوزیشن کو ہی ہوگا۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’ظاہر ہے اس سب کا فائدہ اپوزیشن کو ہوگا کیونکہ اس سے یہ تاثر گیا ہے کہ اپوزیشن کے پاس اکثریت موجود ہے۔‘
’پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے سامنے آکر تحریک انصاف کے اس بیانیے کو کاؤنٹر کیا ہے کہ انہیں زبردستی یا پیسے کا لالچ دے کر سندھ ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔‘
سہیل وڑائچ کے خیال میں ’جو ارکان منظرعام پر آئے ہیں وہ پیسوں کے لالچ میں اپوزیشن کے ساتھ نہیں ملے بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو پہلے سے ہی ناراض تھے۔‘
’یہ سب کو پتا ہے کہ کوئی ترین گروپ کا تھا، کوئی ویسے ناراض تھا، کسی کے حلقے کا کوئی مسئلہ تھا، کسی کو اگلے الیکشن میں مسلم لیگ ن کا ٹکٹ لینا ہے، تو یہ سب عوامل ہیں جو یہ سب لوگ اپوزیشن کا ساتھ دے رہے ہیں۔‘
باغی ارکان کے منظرعام پر آنے کے بعد ان کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ان ایم این ایز کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے بھی وقتی طور پر عمران خان کو کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا۔‘
’وزیراعظم عمران خان ان ارکان کو ووٹ دینے سے نہیں روک سکتے، ووٹ دیں گے تو ان کی رکنیت ختم ہوسکتی ہے پہلے تو کارروائی کا عمران خان کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔‘