انڈین صحافی اور وزیراعظم نریندر موری کی ناقد رعنا ایوب کو ’جرنلسٹ فیسٹول‘ میں شرکت کے لیے برطانیہ جانے سے روکنے پر سوشل میڈیا پر صارفین اور صحافتی تنظیمیں انڈین حکومت پر تنقید کررہی ہیں اور مطالبہ کررہی ہیں کہ صحافی کے بیرون ملک سفر کرنے پر عائد پابندی کو ختم کیا جائے۔
رعنا ایوب نے 29 مارچ کو اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ انہیں ممبئی کے ایئرپورٹ پر سفر کرنے سے روکا گیا اور وہ ’جرنلسٹ فیسٹول‘ میں انڈین جمہوریت پر ایک تقریر کرنے جارہی تھیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈین صحافی رعنا ایوب کو سوشل میڈیا پر قتل اور ریپ کی دھمکیاںNode ID: 640611
اس سے قبل ’انٹرنیشنل سینٹر فار جرنلسٹ‘ نے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ وہ رعنا ایوب کو برطانیہ مدعو کر رہے ہیں اور وہ ’آن لائن تشدد‘ پر ہونے والے ایک ایونٹ میں بات چیت کریں گی۔
رعنا ایوب کو بیرون ملک سفر سے روکنے کو ’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘ نے صحافی کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
I was stopped today at Mumbai immigration from travelling to deliver this address & onwards to @journalismfest to deliver d keynote speech on Indian democracy. I had made this announcement public over weeks, yet the ED summon very curiously arrived in my inbox after i was stopped https://t.co/BGNm8pcjlD
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) March 29, 2022
اپنے بیان میں ’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘ کا کہنا تھا کہ ’رعنا ایوب پر سفری پابندیاں انڈین حکام کی جانب سے صحافیوں، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے کارکنان اور میڈٰیا اداروں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی فہرست میں تازہ اضافہ ہے۔‘
The travel restrictions on Rana Ayyub are the latest in a long list of human rights violations by Indian authorities against journalists, human rights activists, civil society groups and media outlets in India. The crackdown on dissent must STOP.
— Amnesty International (@amnesty) March 30, 2022
سفری پابندیوں کے خلاف رعنا ایوب نے دہلی ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کررکھی ہے جس کی سماعت کل متوقع ہے۔
رعنا ایوب پر سفری پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے سابق مندوب ڈیوڈ کائے نے لکھا ’میں کئی سالوں سے اقوام متحدہ کے لیے انسانی حقوق کی صورتحال کے مشاہدے کے لیے انڈیا میں داخل ہونے کی کوشش کررہا ہوں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔‘
’اب صحافی رعنا ایوب کو جانے سے روک دیا گیا ہے۔‘
for years i tried to enter #India to conduct a human rights assessment for the UN, to no avail. journalist @RanaAyyub isn't allowed to leave. https://t.co/KHkVrfP7LY
— David Kaye (@davidakaye) March 30, 2022
برطانوی نشریاتی ادارے کی صحافی میگھا موہن نے رعنا ایوب سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’صحافت جرم نہیں ہے۔‘
Solidarity and admiration for @RanaAyyub. Journalism is not a crime. She doesn’t make her constant online and real world abuse about her, it’s always the story first. No one deserves this level of harassment for reporting what some people do not want to hear.
— Megha Mohan (@meghamohan) March 30, 2022