Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اتحادی جماعتیں تلخ فیصلوں میں حکومت کا ساتھ دینے سے کترا رہی ہیں: ساجد طوری

ساجد حسین طوری نے کہا کہ پیپلز پارٹی مشکل حالات سے کبھی نہیں گھبرائی۔ (فوٹو: اردو نیوز)
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد حسین طوری نے کہا ہے کہ کچھ اتحادی جماعتیں تلخ فیصلوں میں حکومت کا ساتھ دینے سے کترا رہی ہیں۔ وزیراعظم متفقہ فیصلے کرنا چاہتے ہیں اس لیے سب کو ساتھ دینا ہوگا۔ 
اردو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ ’صدر اور سابق وزیراعظم سمیت جس نے بھی غیر آئینی کام کیے ان کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو وہ لاڈلے کہلائیں گے۔ 
انہوں نے کہا کہ حکومت نے آتے ساتھ ہی عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کی۔ ’ڈالر تو سابق حکومت کی موجودگی میں 191 روپے تک پہنچ گیا تھا۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم ڈالر اور مہنگائی کے حوالے سے اقدامات کر رہی ہے اور عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف ضرور دیا جائے گا۔‘ 
ساجد حسین طوری نے رانا ثنااللہ کے بیان کو درست قرار دیا کہ بڑے اور تلخ فیصلوں کا بوجھ تمام اتحادی جماعتوں کو اٹھانا ہوگا۔
’یہ بھی سچ ہے کہ کچھ جماعتیں اس سے کترا رہی ہیں لیکن وزیراعظم تمام اتحادیوں کی مشاورت سے اور اتفاق رائے سے فیصلے کرنا چاہ رہے ہیں۔ اس لیے اتحادیوں کو ان کا ساتھ دینا ہوگا۔‘ 
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر جو سبسڈی دی جا رہی ہے اس میں کچھ نہ کچھ بوجھ عوام کو بھی اٹھانا پڑے گا لیکن تمام بوجھ اچانک عوام پر منتقل نہیں کیا جائے گا۔ اس معاملے پر اتحادیوں کو حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔ 
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی مشکل حالات سے کبھی نہیں گھبرائی، اسی وجہ سے ہماری قیادت نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ تمام فیصلوں میں شہباز شریف کا ساتھ دیں گے۔ 
ساجد حسین طوری نے کہا کہ ’اگر موجودہ حکومت نے ایک سال یا 18 ماہ کام کیا، وہ اس قابل ہو جائے گی کہ ملک کی موجودہ شرح ترقی کو چھ فیصد لے جائے۔ اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اس سے عوام کو واضح ریلیف ملے گا۔ 
انہوں نے کہا کہ ’جو یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت آج کل یا ایک دو دن کی مہمان ہے ان کے لیے پیغام ہے کہ ہمیں آج کابینہ کے اجلاس میں ایسا کوئی تاثر نہیں ملا۔ وزیراعظم پہلے سے زیادہ پر اعتماد نظر آئے اور ہمیں انہوں نے جو پیغام دیا وہ صرف کام کام اور کام ہی ہے۔ 

ساجد حسین طوری کے مطابق وزیراعظم اور ان کی ٹیم ڈالر اور مہنگائی کے حوالے سے اقدامات کر رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وفاقی وزیر نے کہا کہ ’جب آپ کسی عہدے پر ہوتے ہیں تو آپ آزاد نہیں بلکہ کچھ ضابطوں کے پابند ہوتے ہیں۔ جب کوئی ان ضابطوں سے باہر نکلتا ہے تو اس کو اس کا حساب دینا پڑتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف کے لوگوں نے آئین اور قانون کے ساتھ جو کچھ کیا ہے وہ حکومت اور ریاست کی نظر میں ہے۔ سابق وزیراعظم اور ڈپٹی سپیکر نے آئین کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔‘

موجودہ وفاقی کابینہ مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین پر مشتمل ہے۔ (فوٹو: پی ایم ہاؤس)

ساجد حسین طوری نے کہا کہ ’صدر اپنے دفتر میں بیٹھ کر آئین کا مذاق اڑا رہے ہیں اور وزیراعظم کی بھیجی سمریوں پر عمل نہیں کر رہے۔ پنجاب کے گورنر کا کردار سب کے سامنے ہے۔‘
’اب تمام جمہوری قوتوں کا مطالبہ ہے کہ ان کے خلاف آئین کے تحت کارروائی کی جائے کیونکہ ہم نے آئین کو سپورٹ فراہم کرنا ہے۔‘ 
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد حسین طوری کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ان لوگوں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو پھر کل کوئی کچھ بھی کر سکتا ہے۔ قانون سب کے لیے ایک جیسا ہوتا ہے اور اگر ان پر قانون لاگو نہ ہوا تو یہ لاڈلے ہوئے جبکہ قانون کے سامنے کسی کو لاڈلہ نہیں ہونا چاہیے۔‘

شیئر: