سیاسی صورتحال اور درآمدی بل: سٹاک مارکیٹ میں مندی
آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ایک دن کے لیے روپے کی قدر میں اضافہ ہوا تھا: فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان میں ضمنی انتخابات کے ایک دن بعد سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی کا رجحان جبکہ ڈالر کی قدر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
پیر کو پاکستان سٹاک میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز ٹریڈنگ مارکیٹ 5 سو پوائنٹس کی کمی کے بعد 42 ہزار کی پوائنٹس کی حد کھو بیٹھی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں موجودہ سیاسی صورتحال میں سرمایہ کار محتاط نظر آ رہے ہیں، ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت کی ناکامی کے بعد سرمایہ کار شیئر کی خریداری سے زیادہ فروخت کو ترجیح دے رہے ہیں۔
عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) کی جانب سے قسط ملنے کے اعلان کے بعد سٹاک مارکیٹ کی تیزی ایک روز بھی برقرار نہیں رہ سکی تھی۔
گذشتہ ہفتے کے آخری روز سے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں شروع ہونےوالا مندی کا رجحان کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو بھی برقرار رہا۔ مارکیٹ کا آغاز منفی رجحان کے ساتھ ہوا اور پہلے ہاف میں مارکیٹ دوران ٹریڈنگ 578 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 41 ہزار 496 پوائنٹس کی سطح پر آگئی۔
معاشی ماہرعبدالعظیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مارکیٹ میں گذشتہ ہفتے کریکشن تھی جو معمول کا ایک حصہ ہوتا ہے۔ جبکہ گذشتہ روز ضمنی انتخابات میں حکومتی جماعت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے بعد سرمایہ کار محتاط ہیں۔ مستقل، مضبوط اور موثر معاشی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ معمول بنتا جا رہا ہے۔‘
دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ درآمدی بل میں غیر معمولی اضافہ اور اخراجات میں کمی نہ لانے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں۔
چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچہ کے مطابق ڈالر میں ایک روپے 46 پیسے کا اضافہ رپورٹ کیا گیا ہے، اور اس وقت ڈالر 215 اعشاریہ 26 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
'اس کی بنیادی وجہ ڈالر کی طلب میں اضافہ ہے۔ امپورٹ بل میں اضافہ اپنی جگہ رپورٹ کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ اخراجات میں کمی ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے۔‘