اوپک کا فیصلہ عالمی نزاعات میں جانبداری پر مبنی نہیں، سعودی عرب
جمعرات 13 اکتوبر 2022 10:15
’ہم اس غلط رائے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں جو حقائق پر مبنی نہیں‘ (فوٹو: سبق)
سعودی عرب نے کہا ہے کہ اوپک پلس کا فیصلہ عالمی سیاسی نزاعات میں جانبداری پر مبنی نہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی عرب نے کہا ہے کہ ’فیصلے کے متعلق غلط رائے قائم کی جارہی ہے کہ یہ سعودی عرب کی طرف سے جانبداری اور امریکہ کی پالیسیوں کے خلاف اقدام ہے‘۔
سعودی وزارت خارجہ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم اس غلط رائے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں جو حقائق پر مبنی نہیں‘۔
’اوپک پلس کا خالص اقتصادی نوعیت ہےاور یہ اوپک پلس کے تمام اعضا کا متفقہ بھی ہے جسے غلط رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔
سعودی عرب نے یقین دلایا ہے کہ ’اوپک پلس ارکان نے مشترکہ مفادات اور مارکیٹ کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے، یہ کسی ایک ملک کا فیصلہ نہیں‘۔
’فیصلے کا مقصد تیل منڈی میں استحکام لانا، رسد اور اور طلب میں توازن پیدا کرنا اور پیداواری ممالک کے علاوہ صارف ممالک کے مفادات پر مبنی ہے‘۔
’علاوہ ازیں یہ بات واضح رہے کہ اوپک پلس اپنے فیصلے کرنے میں خود مختار ہے، یہ عالمی ادارہ ہے جس طرح آزاد عالمی ادارے کام کرتے ہیں‘۔
سعودی عرب نے کہا ہے کہ ’یوکرین کے مسئلے کے متعلق سعودی عرب کا موقف واضح ہے اور بے بنیاد باتیں پھیلانے سے سعودی پالیسی کو متاثر نہیں کیا جاسکتا‘۔
سعودی عرب نے پہلے دن سے اس بحران کے حوالے سے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ چارٹر کو بنیاد بناکر موقف اختیار کیا ہے‘۔
’سعودی عرب تمام دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کے استحکام کا حریص ہے مگر وہ کسی بھی ملک سے ہدایات نہیں لیتا‘۔