Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس میں صدر کے خلاف دو حریف جماعتوں کے مظاہرے

معاشی بدحالی، بیروزگاری کی سطح بلند اور سبسڈی والی اشیا کی قلت کا سامنا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر
تیونس کے صدر قیس سعید کے خلاف ہفتے کے روز  اپوزیشن کے  دو حریف  گروپوں نےدارالحکومت میں  ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ملک میں خوراک اور ایندھن  کی قلت پر عوامی غصے میں اضافے نے سیاسی طاقت کو مستحکم کرتےہوئے ان اقدامات کی مذمت کی ہے۔
النھضہ پارٹی اور آزاد آئینی پارٹی کے ہزاروں حامیوں نے تیونس کے دارالحکومت اور اس سے  ملحقہ علاقوں میں ریلیاں نکالی ہیں  اور صدر پر معاشی بدانتظامی اور جمہوریت مخالف بغاوت کا الزام لگایا ہے۔
حکومت مخالف مظاہرین کا کہنا ہے کہ تیونس میں خون بہہ رہا ہے اور قیس سعید ایک ناکام حکمراں ہیں، انہوں نے ہمیں کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے، کھیل ختم ہو گیا اور اب آپ حکومت سے جاؤ۔
تیونس کی 1956 کی آزادی پر فرانسیسی فوجیوں کی روانگی کی یاد میں ایک تقریر کرتے ہوئے مظاہرین نے سیاسی دشمنوں کی جانب واضح اشارہ کیا ہے کہ انہوں نے آزادی کو نقصان پہنچایا ہے اور اب ان کی رخصتی کا وقت آ گیا ہے۔
صدر قیس سعید کے مخالفین کا کہنا ہے کہ صدر کے اقدامات نے 2011 کے انقلاب کے ذریعے حاصل ہونے والی جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے جس نے مطلق العنان رہنما زین العابدین بن علی کو معزول کیا اور عرب بہار کو متحرک کیا۔
النھضہ اور آزاد آئینی پارٹی طویل عرصے سےمخالف پارٹیوں کے طور پر جانی جاتی ہیں لیکن اب دونوں صدر قیس سعید کے خلاف اپنی جدوجہد پر زیادہ توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

مظاہروں میں پولیس اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ فوٹو عرب نیوز

ملک میں مالیاتی بحران کے باعث معاشی بدحالی اور بیروزگاری کی سطح بلند ہونے کے ساتھ ہی پیٹرول ، چینی اور دودھ سمیت دیگر سبسڈی والی اشیا کی قلت کا سامنا ہے جس کے لیے عوام اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
صدر قیس سعید نے ذخیرہ اندوزوں اور قیاس آرائی کرنے والوں کو ان اشیا  کی قلت اور ایسی  صورتحال کا ذمہ دارٹھہرایا ہے۔
واضح رہے کہ  تیونس میں وسیع  پیمانے پر  بڑھتی ہوئی مشکلات مایوسی کا باعث بن رہی ہیں اور غیر قانونی  طور پر یورپ کی جانب ہجرت  میں اضافہ کر رہی ہیں۔
مظاہرین میں شامل مونیا حجی نے کہا ہے کہ ہمارے نوجوان اس صورتحال سے بچنے کے لیے کشتیوں کے ذریعے سمندر پار کرنے کی کوشش میں مر رہے ہیں اور صدر صاحب کو اپنی طاقت مجتمع کرنے میں دلچسپی ہے۔

حکومت مخالف مظاہرین کا کہنا ہے کہ تیونس میں خون بہہ رہا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

مظاہروں کے دوران پولیس اور احتجاجی نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں اور ہفتے کے روز شہر میں پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔
آزاد آئینی پارٹی کے رہنما عبیر موسی نے مظاہرین سے خطاب میں سخت حفاظتی انتظامات پر تنقید کرتے ہوئے صدر سے استفسار کیا ہے کہ آپ ڈرتے کیوں ہیں؟
النھضہ پارٹی میں شامل سابق وزیر اعظم علی لاریدھ نے کہا ہے کہ  یہ صورتحال مستقبل کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
دونوں پارٹیوں کے مظاہرین نے 'عوام حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں' کے نعرے لگائے ہیں اور 2011 میں ملک میں آنے والے انقلاب کا نعرہ بھی تھا۔

شیئر: