Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھریلو کارکن کے اقامے کی تجدید میں تاخیر پر جرمانہ ہوگا؟

اقامہ ایکسپائرہونے کے تین دن کے اندر تجدید نہ کرانے پر500 ریال جرمانہ ہے( فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود کی جانب سے گھریلو کارکنان جن میں فیملی ڈرائیور، چوکیدار، ملازمہ وغیرہ شامل ہیں کے حقوق کا بھی اسی طرح تحفظ کیا گیا ہے جس طرح تجارتی اداروں کے کارکنوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔
اردو نیوز کا فیس پیج لائک کریں
مملکت کے قوانین کے مطابق اقامہ کی تجدید میں تاخیر اور دیگر خلاف ورزیوں پر وہی قانون لاگو ہوتا ہے جو عام کمرشل کارکن کے لیے ہے۔
گھریلو کارکن کے اقامے پر مقیم ایک شخص نے سوال کیا کہ ’اقامہ ایکسپائر ہونے کے ایک ماہ بعد کفیل نے ایک برس کے لیے تجدید کرانے کی غرض سے فیس جمع کرائی مگراقامہ تجدید نہیں ہورہا؟‘ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا ہے کہ ’اقامہ ایکسپائرہونے کے تین دن کے اندر اندر تجدید نہ کرانے پر500 ریال جرمانہ عائد ہوتا ہے۔‘ 
’اقامہ تجدید کی فیس کے ساتھ ہی جرمانہ ادا کرنا ضروری ہے۔ اقامے کی تجدید اس وقت تک ممکن نہیں ہوسکتی جب تک اقامہ کی تاخیر پرعائد ہونے والا جرمانہ ادا نہ کیاجائے۔‘ 
جوازات کا مزید کہنا تھا کہ ’گھریلو کارکن کے اقامہ کی تجدید میں ہونے والی تاخیر پربھی وہی قانون لاگو ہوتا ہے جو عام کمرشل کارکن کے اقامے کی تاخیر پرعائد کیاجاتا ہے۔‘
پہلی بار اقامے کی تجدید میں تاخیر پر 500 ریال جرمانہ ہوتا ہے۔ اقامے کی تجدید میں تاخیر ہونے پرجوازات کے سسٹم میں ریکارڈ ہوجاتا ہے جس کے بعد جب بھی تاخیر ہوگی جرمانہ 1000 ریال کر دیاجاتا ہے۔ 
بعض افراد کا خیال ہوتا ہے کہ گھریلو کارکنوں کے اقامے کی تجدید میں ہونے والی تاخیر پرجرمانہ عائد نہیں کیاجاتا جوغلط تصور ہے۔ 
اس کیس میں جبکہ اقامہ کی تجدید میں ایک ماہ کی تاخیر ہوگئی ہے اس کے بعد اقامہ کی فیس جوازات کے سسٹم میں جمع کرانے کے باوجود تجدید نہیں ہوئی وہ اسی لیے کہ اقامہ کی تجدید میں عائد ہونے والا جرمانہ ادا نہیں کیا گیا۔

کارکن کے مملکت سے نہ جانے پر کفیل خروج نہائی کینسل کرانے کا مجاز ہے(فوٹو سبق)

تجدید میں اگرپہلی بار تاخیر ہوئی ہے تو 500 ریال جرمانہ ادا کرنا ہوگا اگریہ تاخیر دوسری بار ہورہی ہے تو اس صورت میں جرمانہ ایک ہزار ریال ہوتا ہے، اسے ادا کرنے کے بعد اقامہ کی فیس جمع کرائی جاتی ہے جس کے بعد تجدید کرانا ممکن ہوتا ہے۔
 جوازات سے ایک اور شخص نے استفسار کیا کہ ’کارکن کا خروج نہائی لگایا ہے۔ اب معلوم نہیں وہ گیا ہے یا فرار ہوگیا ، اس صورت میں کفیل کی ذمہ داری کیا ہوتی ہے؟‘

اردو نیوز کا یوٹیوب چینک سبسکرائب کریں

جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ کارکن کا مملکت سے ایگزٹ کرنا کفیل کے ذمہ ہوتا ہے، خروج نہائی لگانے کے بعد اگریہ معلوم ہوکہ کارکن اپنے ملک نہیں جارہا اس صورت میں خروج نہائی کینسل کرانے کے بعد اس کا ہروب فائل کیاجاسکتا ہے۔‘
خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگنے کے بعد لازمی ہے کہ جس کا خروج نہائی لگایا گیا ہو وہ مملکت سے روانہ ہوجائے۔ کارکن کے مملکت سے نہ جانے کی صورت میں کفیل اس کا خروج نہائی کینسل کرانے کا مجاز ہے تاہم خروج نہائی ویزا جاری کرانے کے بعد کارکن کے پاس 60 روز کی مہلت ہوتی ہے اس دوران اسے سفرکرنا ضروری ہوتا ہے۔

شیئر: