انڈیا کے شہر ممبئی میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں جنوبی کوریا سے انڈیا آنے والی ہیوجیونگ پارک نامی خاتون ویڈیو سٹریمر کو لائیو سٹریمنگ کے دوران ہراسیت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بدھ کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ادتیہ نامی ایک صارف نے ٹویٹ کی جس میں انہوں نے ہیوجیونگ پارک کے ساتھ پیش آنے والے اس حادثے کی خبر دی۔
اس کے جواب میں سٹریمر ہیوجیونگ پارک نے لکھا کہ ’گزشتہ رات سٹریم کرتے ہوئے ایک آدمی نے مجھے ہراساں کیا، میں نے اس وقت صورتحال کو مزید خراب نہ کرنے کا سوچا اور وہاں سے جانے کا ارادہ کیا، کیونکہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ تھا، اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ میری وجہ سے ہوا ہے کیونکہ میں ضرورت سے زیادہ دوستی کا رویہ رکھے ہوئے تھی اور باتیں کر رہی تھی، مجھے یہ سٹریمنگ دوبارہ کرنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر رہی ہے۔‘
اسی سلسلے میں ہیوجیونگ پارک نے ہراسیت کی ویڈیو بھی شیئر کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انہیں دورانِ سٹریمنگ نہ صرف تنگ کیا گیا بلکہ غیر مناسب سے طریقے سے جسمانی طور پر ہراساں بھی کیا گیا۔
انڈین میڈیا کے مطابق ہیوجیونگ پارک کو ہراساں کرنے والے شخص سمیت اس کے دوست کو گرفتار لیا گیا ہے۔
یہ خاتون جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے ویڈیو سٹریمر ہیں جو ویڈیو سٹریمنگ پلیٹ فارم ’ٹوِیچ‘ پر براہ راست ویڈیو سٹریم کرتی ہیں۔
ہراساں کرنے والے افراد کی گرفتاری کے بعد ہیوجیونگ پارک نے بیان دیا کہ ’ایسا میرے ساتھ دوسرے ممالک میں بھی ہو چکا ہے، لیکن میں پولیس کو نہ بتا سکی، انڈیا میں پولیس نے کافی جلدی ایکشن لیا ہے۔‘
Happened to me in another country too but at that time I couldn't do anything to call Police. In India, action being taken very quickly. I've been in Mumbai for over 3 weeks, planning to stay longer: S Korean YouTuber Hyojeong Park, who was harassed in Mumbai while live streaming pic.twitter.com/OPZXoNw9Kz
— ANI (@ANI) December 1, 2022
کوریائی سٹریمر ہیوجیونگ پارک نے مزید کہا کہ ’میں نہیں چاہتی کہ یہ برا تجربہ میرے پورے سفر اور انڈیا کو دوسرے ملکوں میں دکھانے کے جذبے کو خراب کرے۔‘
ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص نے ہیوجیونگ پارک کو ہراساں ہونے سے بچانے کی بھی کوشش کی جو اپنے گھر میں ان کی براہ راست ویڈیو دیکھ رہے تھے۔
ہیوجیونگ اپنی ٹویٹ میں کہتی ہیں کہ ’دو انڈین صاحبان کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھا رہی ہوں جنہوں نے ویڈیو اپلوڈ کرنے میں میری مدد کی اور گلی میں مجھے ہراساں ہونے سے بچایا۔‘
Lunch with two Indian gentlemen who help me to post the video and save me on the street
Aditya & Atharva pic.twitter.com/Cu9IYOjBMb— Mhyochi in (@mhyochi) December 2, 2022
جنوبی کوریا کی ویڈیو سٹریمر کے ساتھ آنے والے اس واقعے پر ٹوئٹر صارفین کی جانب سے تبصرے بھی دیکھنے میں آرہے ہیں۔
آج نامی صارف نے لکھا کہ ’اس آدمی کو سلام ہے جو لائیو سٹریمنگ دیکھتے ہوئے اپنے گھر سے اسے بچانے کے لیے آگیا۔‘
Respect to the guy who came running from his home to help her who was watching her Livestreaming pic.twitter.com/I1UHx7SQbL
— AJ (@313vated) December 1, 2022
پُشپا وسانی کہتی ہیں کہ ’انڈیا میں یہ ہونا ایک عام سی بات ہے، ایک سنجیدہ سماجی مسئلہ ہے اور یہاں خواتین کا وقار بلند ہونا چاہیے۔‘
This is a very common in India. It is a serious social problem and the status of women needs to be improved https://t.co/OjLvcMcFWF
— Pushpa Vasani (@PushpaVasani) December 2, 2022
دی سینیپرسم نامی ہینڈل نے کہا کہ ’ہمیں بہت شرمندگی ہو رہی ہے کہ آپ کو ہمارے ملک میں یہ سب کچھ دیکھنا پڑا، میں معذرت خواہ ہوں، خیریت سے رہیں۔‘
We are extremely sorry and ashamed to hear that you have gone through such an unfortunate experience in our country. Stay safe, may god bless you
— The Cinéprism (@TheCineprism) December 1, 2022