اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستانی نژاد کینیڈین شہری سارہ انعام کے قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہنواز امیر اور ان کی والدہ ثمینہ شاہ پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔
پیر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سیشن جج عطا ربانی نے ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔
دورانِ سماعت پولیس نے عدالت میں چالان جمع کرایا جس میں ملزم شاہنواز امیر کو جرم کا مرتکب قرار دیا گیا۔ چالان کے مطابق دورانِ تفتیش ملزم شاہنواز امیر نے سارہ انعام کا قتل تسلیم کر لیا۔
ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ سارہ انعام بروقت رقم نہیں بھیجتی تھیں، چند روز قبل سارہ انعام کو تلخ کلامی پر طلاق دی۔ 22 ستمبر کو سارہ انعام ابو ظہبی سے پاکستان پہنچیں۔
شاہنواز امیر کی سارہ انعام سے رات کو تکرار ہوئی۔ جب سارہ انعام نے رقم کا حساب مانگا تو ملزم نے پہلے اسے شوپیس مارا اور پھر ڈمبل کے متعدد وار کیے۔
پولیس چالان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم نے نعش گھسیٹ کر باتھ ٹب میں چھپائی۔
عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے 14 دسمبر کو پراسیکوشن کے گواہ طلب کر لیے۔
یاد رہے کہ سارہ انعام کو ان کے شوہر شاہنواز امیر نے اسلام آباد کے فارم ہاؤس پر تشدد کرکے قتل کر دیا تھا۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 27 ستمبر کو ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کی طرف سے اپنی بہو کے قتل اور بیٹے کی گرفتاری کے تین بعد درخواست ضمانت پر ابتدائی طور پر عبوری ضمانت منظور کی تھی، جس میں بعد میں توسیع کی جاتی رہی۔