Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اُردن: زیتون نچوڑنے والی مشین میں گِر کر نوجوان کی ’المناک موت‘

جب نوجوان کو نکالا گیا تو مشینیں اس کے جسم کا زیادہ تر حصہ جلا چکی تھیں (فوٹو: العربیہ نیٹ)
اس مرتبہ اُردن میں زیتون کی کاشت موسم ایک خاندان کے لیے غم کی خبر لے کر آیا جب ان کا نوجوان بیٹا اچانک موت کے منہ میں چلا گیا۔
جریدے ’العربیہ نیٹ‘ کے مطابق یہ واقعہ شمالی اردن کے گورنریٹ اِربد میں میں زیتون کا تیل نکالنے والے ایک کارخانے میں پیش آیا۔
19 سالہ نوجوان محمد محمود کنانی زیتون نچوڑ نے والی مشین (بلینڈر) میں اچانک گِرا اور اس میں پھنس کر رہ گیا۔ اس دوران شدید زخمی ہو کر وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
العربیہ نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ’نوجوان کو تیل نچوڑنے والی مشین سے نکالنے کے لیے مسلسل تین گھنٹے تک ٹیم نے کوششیں کیں۔ جب اسے باہر نکالا گیا تو اس کی حالت انتہائی خراب تھی۔‘

نوجوان گہری چوٹیں جس کے بعد وہ جان کی بازی ہار گیا (فوٹو: العربیہ)

شہری دفاع اور فرسٹ ایڈ کی ٹیموں کی جانب سے نوجوان کو باہر نکالنے کے لیے جان توڑ کوششیں کی گئیں لیکن مشینیں اس کے جسم کا زیادہ تر حصہ جلا چکی تھیں۔
یرموک ہسپتال کے ڈائریکٹر احمد العکور نے بتایا کہ ’اس نوجوان کی زندگی بچانے کے لیے تمام ممکنہ طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔‘

نوجوان کو نکالنے کے لیے امدادی ٹیموں نے مسلسل تین گھنٹے کوششیں کیں (فوٹو: العربیہ نیٹ)

’9 سپیشلسٹ ڈاکٹرز اور ان کا عملہ اس آپریشن میں شریک رہا لیکن نوجوان جسم کے مختلف حصوں میں گہری چوٹیں لگنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار گیا۔
یہ اتفاقی حادثہ تھا یا کوئی مجرمانہ اقدام؟ یہ جاننے کے لیے سکیورٹی سروسز کی ایک خصوصی ٹیم نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

شیئر: