19 سالہ نوجوان محمد محمود کنانی زیتون نچوڑ نے والی مشین (بلینڈر) میں اچانک گِرا اور اس میں پھنس کر رہ گیا۔ اس دوران شدید زخمی ہو کر وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
العربیہ نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ’نوجوان کو تیل نچوڑنے والی مشین سے نکالنے کے لیے مسلسل تین گھنٹے تک ٹیم نے کوششیں کیں۔ جب اسے باہر نکالا گیا تو اس کی حالت انتہائی خراب تھی۔‘
شہری دفاع اور فرسٹ ایڈ کی ٹیموں کی جانب سے نوجوان کو باہر نکالنے کے لیے جان توڑ کوششیں کی گئیں لیکن مشینیں اس کے جسم کا زیادہ تر حصہ جلا چکی تھیں۔
یرموک ہسپتال کے ڈائریکٹر احمد العکور نے بتایا کہ ’اس نوجوان کی زندگی بچانے کے لیے تمام ممکنہ طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔‘
’9 سپیشلسٹ ڈاکٹرز اور ان کا عملہ اس آپریشن میں شریک رہا لیکن نوجوان جسم کے مختلف حصوں میں گہری چوٹیں لگنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار گیا۔
یہ اتفاقی حادثہ تھا یا کوئی مجرمانہ اقدام؟ یہ جاننے کے لیے سکیورٹی سروسز کی ایک خصوصی ٹیم نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔