پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کراچی میں جاری پہلے ٹیسٹ میچ میں جب تیسرے دن کے کھیل کا آغاز ہوا تو کپتان بابر اعظم سمیت تین کھلاڑی گراؤنڈ میں نہیں اترے اور اطلاعات آنا شروع ہوئیں کہ یہ تینوں طبعیت کی خرابی کے باعث میچ کے دوسرے سیشن میں کھیل میں شامل ہوں گے۔
کپتان بابر اعظم کی جگہ میدان میں محمد رضوان بحیثیت متبادل کھلاڑی اُترے اور ٹیم کی قیادت سنبھالی۔
’کرک انفو‘ کے مطابق پاکستانی ٹیم کی انتظامیہ کی جانب سے پہلے بتایا گیا کہ ٹیم کے نائب کپتان محمد رضوان بابر اعظم کی غیر موجودگی میں ٹیم کی قیادت کریں گے لیکن ریویوز لینے کا فیصلہ سرفراز احمد ہی کریں گے۔
لیکن جلد ہی پاکستانی ٹیم کی انتظامیہ کو بتا دیا گیا کہ کھیل کے قواعد کسی بھی متبادل کھلاڑی کو ٹیم کی قیادت کرنے کی اجازت نہیں دیتے جس کے بعد انتظامیہ نے کہا کہ بابر اعظم کی غیرموجودگی میں محمد رضوان نہیں بلکہ سرفراز احمد قائم مقام کپتان ہیں۔
قواعد کے مطابق ’ایک متبادل کھلاڑی نہ ہو تو بولنگ کرسکتا ہے اور نہ ہی بیٹنگ۔ لیکن امپائر کی اجازت سے وکٹ کیپنگ کر سکتا ہے۔‘
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی تبصرے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ صحافی عمر قریشی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’کیا رضوان کو نہیں پتا کہ کوئی متبادل فیلڈر ٹیم کی کپتانی نہیں کرسکتا؟‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور رضوان کے اپنے لیے کتنی شرمندگی کی بات ہے اور ویسے سرفراز کو فیلڈرز کو ہدایات دینے کی اجازت دینے میں مسئلہ کیا تھا؟‘
Does Rizwan not know that substitute fielders can’t actually captain the team during the time that they are on as substitutes
How embarrassing is this for the PCB as well as Rizwan himself - and what was the issue in letting Sarfaraz direct the fielders etc
— omar r quraishi (@omar_quraishi) December 28, 2022
کرکٹ پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی ساج صادق نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کی لاعلمی پر حیرت کا اظہار کیا اور لکھا کہ ’ایک متبادل کھلاڑی فیلڈ میں آکر ٹیم کی قیادت نہیں کر سکتا۔ حیرانی کی بات ہے کہ پاکستانی ٹیم کی مینجمنٹ کو اس اصول کا نہیں پتا تھا اور نہ ہی انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی۔‘
A substitute fielder cannot come onto the field and captain the side. Incredible that the Pakistan team management did not know this rule or check beforehand #PAKvNZ #Cricket pic.twitter.com/phGKzSI4QL
— Saj Sadiq (@SajSadiqCricket) December 28, 2022