Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپیکر نے پی ٹی آئی کے 34 ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے

گزشتہ برس اپریل میں تحریک انصاف کے ارکانِ قومی اسمبلی نے اجتماعی طور پر استعفے دے دیے تھے (فائل فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 34 ارکان  اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے استعفے منظور کر لیے ہیں۔
منگل کو الیکشن کمیشن کے جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفیکشن میں ارکان کی فہرست کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر کی جانب سے استعفے منظور ہونے کے بعد ان ارکان کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے جن ارکان کے استعفے منظور ہوئے ان میں پرویز خٹک، اسد قیصر، علی امین گنڈا پور، قاسم سوری، نورالحق قادری، عطااللہ، شہریار آفریدی، راجہ خرم نواز، عمران خٹک، مراد سعید، عمرایوب خان، صداقت علی خان اور غلام سرور خان کے نام شامل ہیں۔
اس کے علاوہ فواد چوہدری، شفقت محمود، حماد اظہر، عامر ڈوگر، فہیم خان، سیف الرحمان، عالمگیر خان، علی زیدی، شاہ محمود قریشی اور زرتاج گل کے نام بھی ان ارکان میں شامل ہیں۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا نام بھی ڈی نوٹیفائی ہونے والوں کی فہرست میں شامل ہے۔

پی ڈی ایم کا پی ٹی آئی کے خالی کردہ نشستوں پر الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف کے استعفوں کی منظوری اور ان کی نشستیں خالی قرار دیے جانے کے بعد پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی 35 خالی نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں پی ڈی ایم حصہ نہیں لے گی۔
ایک بیان میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ الیکشن نہ لڑنے کی وجوہات کا بھی جلد اعلان کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ  نجی ٹی چینلوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو تین ماہ  کے لیے کون کون الیکشن لڑے گا؟ ’میرا خیال ہے کہ ہمیں ضمنی الیکشن نہیں لڑنا چاہیے، میرا خیال ہےکہ ہمیں ان 35 حلقوں پر ضمنی الیکشن نہیں لڑنا چاہیے۔‘
دوسری جانب پی ٹی آئی نے اعلان کیا کہ خالی کردہ نشستوں پر پی ٹی آئی ضمنی انتخاب لڑے گی۔ فواد چوہدری نے ٹویٹ کی کہ ’تحریک انصاف تمام نشستوں پر الیکشن لڑے گی اور عمران خان ان تینتیس نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے۔‘

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ الیکشن نہ لڑنے کی وجوہات کا بھی جلد اعلان کیا جائے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن کے بعد تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’ہمارے استعفیٰ قبول کرنے کا شکریہ لیکن جب تک آپ 70 اور استعفیٰ قبول نہیں کرتے، لیڈر آف اپوزیشن اور پارلیمانی پارٹی کے عہدے تحریک انصاف کے پاس ہی آنے ہیں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھی تحریک انصاف کا حق ہے۔‘
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’امید ہے چیف جسٹس سپریم کورٹ اس ضمن میں ہمارے زیر التواء کیس میں فیصلہ دیں گے۔‘
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے منگل کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم اس معاملے پر مشاورت کر رہے ہیں اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ نے استعفے قبول کرنے ہیں تو سب 125 ارکان کے استعفے قبول کر کے الیکشن کا اعلان کر دیں۔‘
’اس وقت وزارتِ عظمیٰ کے لیے گھبراہٹ محسوس کی جا رہی ہے۔ 35 ارکان کے استعفے قبول کرنے کا مقصد اعتماد کے ووٹ کے وقت بننے والی صورت حال کو قابو کرنا ہے تاکہ عدم اعتماد کرنے والوں کی تعداد کم ہو جائے۔‘
واضح رہے کہ سابق وزیر اعطم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد گزشتہ برس اپریل میں تحریک انصاف کے ارکانِ قومی اسمبلی نے اجتماعی طور پر استعفے دے دیے تھے۔
پی ٹی آئی کے مستعفی ہونے والے اراکین کا مطالبہ تھا کہ ان کے استعفے فوری طور منظور کیے جائیں لیکن سپیکر نے مرحلہ وار استعفے قبول کیے۔
اس سے قبل گزشتہ برس 28 جولائی کو سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے 11 ارکان کے استعفے قبول کیے تھے۔

شیئر: