Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جازان وِنٹر فیسٹیول میں 86 سالہ خاتون دستکار کا سٹال توجہ کا مرکز

ام زکی کے مطابق ایسی ایک ٹوپی بُننے میں 10 سے 15 دن صرف ہوتے ہیں (فوٹو: واس)
سعودی عرب کے جازان ریجن میں جاری موسمِ سرما کے میلے میں دستکاری کے فن سے وابستہ افراد کی تیار کردہ ’دلکش اور گرم‘ اشیاء لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔
’عاجل‘ نیوز کے مطابق جازان ونٹر فیسٹیول 2023 دو ماہ تک جاری رہے گا۔
جازان شہر کے جنوب میں واقع جازان ہیریٹیج ویلیج میں جاری میلے میں ایک 86 سالہ دستکار خاتون کے سٹال میں گاہک کافی زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔
مریم الفرسانی نامی ان خاتون کو سب ’ام زکی‘ کہہ کر پکارتے ہیں۔ وہ ہاتھ سے بنی ہوئی مردوں کے لیے مخصوص گرم ٹوپیاں بنانے میں خاص مہارت رکھتی ہیں۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری میں جدید ٹیکنالوجی کے آنے کے باوجود بھی ام زکی کی بنائی ہوئی ٹوپیاں آج بھی اپنی مقبولیت اور اہمیت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
 ام زکی کی کمائی کا واحد ذریعہ یہی دستکاری ہے۔ وہ ایک سوئی اور سفید اون کی کی مدد سے اس قسم کی ٹوپیاں تیار کرتی ہیں۔
ام زکی کے مطابق ایسی ایک ٹوپی بُننے میں 10 سے 15 دن صرف ہوتے ہیں۔ ان ٹوپیوں کی قیمت کا انحصار ان کے ڈیزائن، نقش و نگار اور ان کی تیاری میں صرف ہونے والے دورانیے پر ہوتا ہے۔
عموماً ہاتھ سے تیار کردہ ایسی ایک ٹوپی کی قیمت 80 سے 120 ریال تک ہوتی ہے۔

ٹوپیوں کی قیمت کا انحصار ان کے ڈیزائن، نقش و نگار اور ان کی تیاری میں صرف ہونے والے دورانیے پر ہوتا ہے (فائل فوٹو: واس)

مریم الفرسانی نے خبر رساں ادارے ’واس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دستکاری کا یہ فن جازان کے اہم اور پرانے فنون میں سے ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ اس فن کی معاشی اور سیاحتی لحاظ سے اہمیت کے پیش نظر لڑکیوں کو بھی یہ سکھا رہی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ اس فن کو معدوم ہونے سے بچایا جائے اور اس علاقے کے خاندانوں کے لیے کمائی کا یہ ذریعہ یونہی چلتا رہے۔
مریم الفرسانی کے بقول جازان ونٹر فیسٹیول ایک ایسا ایونٹ جو نہ صرف انہیں اپنی تیار کردہ چیزیں فروخت کرنے کا موقع دیتا ہے بلکہ ان کی طرح کی دیگر دستکار خواتین کو بھی اپنی فیشن کی متعلق چیزیں جیسا کہ پرفیومز، تحائف اور دیگر اشیاء کے کاروبار کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

شیئر: