Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا اور آسٹریلیا کے ٹیسٹ میچ سے پہلے ہی پِچ پر تنازع سر اٹھانے لگا

ناگپور ٹیسٹ سے پہلے پِچ کے ساتھ ہونے والے تجربات پر ٹوئٹر پر شائقین سوالات اٹھا رہے ہیں۔ (فوٹو: فاکس سپورٹس)
انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان جمعرات کے روز سے شروع ہونے والے بارڈر گواسکر ٹرافی کے پہلے ٹیسٹ سے ایک روز قبل ہی ناگپور سٹیڈیم کی پِچ کے بارے میں تنازعات سامنے آنے لگے ہیں۔
ناگپور سٹیڈیم کے گراؤنڈ سٹاف کی جانب سے میچ سے دو دن پہلے پِچ کے ساتھ بڑے پیمانے پر چھیڑ چھاڑ کی گئی جس کے بعد کرکٹ حلقوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
کرکٹ صحافی بھارت سندریشن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پِچ کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ ’گراؤنڈ سٹاف نے پِچ کے پورے درمیانی حصے کو پانی دیا ہے۔‘
بھارت سندریشن نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ناگپور پِچ کے ساتھ دلچسپ کام کیا جا رہا ہے۔ گراؤںڈ سٹاف نے پِچ کے پورے درمیانی حصے کو پانی دیا ہے اور بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے بیٹر کی لینتھ ایریا کو بھی پانی دیا گیا ہے لیکن صرف درمیانی حصے پر ہی رولر پھیرا گیا ہے۔
حیرت انگیز طور آسٹریلوی ٹیم میں پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے ممکنہ طور پر چھ لیفٹ ہینڈ بیٹرز کھیل سکتے ہیں جس کے بعد پِچ کیوریٹرز نے مصلحت کے ساتھ پِچ پر مزید تجربات کیے ہیں۔
آسٹریلوی صحافی رابرٹ کراڈوک کہتے ہیں کہ ’آسٹریلیا کے پاس چھ لیفٹ ہینڈ بیٹرز ہیں، اگر آپ پِچ کے مختلف حصوں کو دوبارہ سے تیار کر رہے ہیں تو یہ سیدھی سیدھی پِچ سے چھیڑ چھاڑ ہے۔‘
دنیائے کرکٹ میں انڈیا کی ٹیسٹ پلیئنگ کنڈیشنز سب سے مشکل مانی جاتی ہیں۔ انڈیا میں عمومی طور پر سپنرز کو بھرپور مدد ملتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ انڈین ٹیم گزشتہ دس سالوں میں اپنے ہوم گراؤںڈز پر صرف دو ٹیسٹ میچ ہی ہاری ہے۔
ناگپور کے ودھاربا کرکٹ ایسوسی ایشن سٹیڈیم میں ابھی تک 6 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں جس میں چوتھی اننگز میں اوسط سکور 197 رنز ہے۔
میچ سے قبل جب انڈٰین کپتان روہت شرما سے آسٹریلوی میڈیا کے پِچ پر تحفظات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’ہم صرف کھیل پر توجہ دینا چاہتے ہیں، ہم نے بھی سپن کے خلاف بیٹنگ کرنے پر بات چیت کی ہے۔ ہم سوئپ اور ریورس سوئپ کا استعمال کریں گے۔‘
دوسری جانب آسٹریلوی بیٹر مارنس لبھوشین کہتے ہیں کہ ’ایشون کے خلاف بیٹنگ کرنا ایسا ہی ہے جیسے شطرنج کھیلنا۔‘
گزشتہ چند کے دوران یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ ٹیسٹ میچ کی پِچ پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہو۔
اس سے پہلے پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان راولپنڈی میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ کی مُردہ پِچ پر کرکٹ حلقوں نے شدید تنقید کی تھی جبکہ آئی سی سی نے سٹیڈیم کو ایک ڈی میرٹ پوائنٹ بھی دے دیا تھا۔
اس کے علاوہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان دسمبر 2022 میں برسبین گابا میں کھیلا گیا ٹیسٹ میچ بھی بیٹرز کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوا جو صرف دو دنوں میں ختم ہوگیا تھا۔
اس کے بعد آئی سی سی نے گابا سٹیڈیم کو بھی ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دے دیا تھا۔
ناگپور ٹیسٹ سے پہلے پِچ کے ساتھ ہونے والے تجربات پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق کرکٹرز اور شائقین سوالات اٹھا رہے ہیں۔
سابق انڈین سپنر ہربھجن سنگھ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’میرے خیال سے انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز ایک بڑی سیریز ہے لیکن بد قسمتی سے ٹیسٹ کرکٹ سے زیادہ پِچ کے بارے میں بات کی جا رہی ہے۔‘
 سابق انڈین کرکٹر اور کوچ روی شاستری نے آسٹریلوی میڈیا کے تحفظات پر بیان دیا کہ ’اگر گیند گھومے گی تو گھومتی رہے، ہم نے کبھی پِچ کے بارے میں شکایت نہیں کی، یہ ہوم کنڈیشن ہے جیسی مرضی پِچ بنائی جائے۔ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی سیریز بہت اچھی تھی، میں میچ کے تیسرے دن اٹھا تو آگے کوئی کرکٹ نہیں ہو رہی تھی۔‘

ڈین سٹاپلٹن نے پِچ کے بارے میں کہا کہ ’یہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے موزوں نہیں ہے، ایک ایسی سیریز جسے لوگ دیکھنا چاہتے ہیں اب اس میں بھی مسائل آگئے ہیں۔ یہ کرکٹ کے لیے بہت تشویشناک صورتحال ہے۔

 
 

شیئر: