Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جذبات میں بہہ کر فیصلہ کیا‘، احسان اللہ نے فرنچائز کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لے لی

احسان اللہ کو پی ایس ایل 10 کے ڈرافٹ میں کسی ٹیم نے بھی نہیں خریدا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے فاسٹ بولر احسان اللہ نے فرنچائز کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے ایک دن بعد ہی فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ 
نجی چینل سے گفتگو میں احسان اللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ’جذباتی حالت‘ میں کیا تھا۔
ملتان سلطانز کے سابق کھلاڑی کا کہنا تھا ’میں اپنا ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لیتا ہوں، کسی فرنچائز نے مجھے منتخب نہیں کیا، اور بہت سے لوگوں کے تبصروں نے مجھے جذباتی کر دیا تھا۔‘
انہوں نے کہا ’میں اب سخت محنت کرنے جا رہا ہوں۔ پی ایس ایل میں ابھی چار ماہ باقی ہیں، جن لوگوں نے مجھے سلیکٹ نہیں کیا مستقبل میں وہی مجھے سلیکٹ کریں گے، میرا ریٹائر ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
22 سالہ احسان اللہ پی ایس ایل 10 کے ڈرافٹ میں فروخت نہیں ہو پائے تھے جس کے چند گھنٹوں بعد انہوں نے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت انہوں نے اصرار کیا تھا کہ یہ کوئی جذباتی فیصلہ نہیں۔
اپنے ریٹائرمنٹ کے اعلان میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’لوگ خود غرض ہیں، میں پی ایس ایل کا بائیکاٹ کرتا ہوں، کوئی مجھے اب پی ایس ایل میں نہیں دیکھے گا۔ کسی نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا، یہاں تک کہ ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے بھی میرے ٹیلنٹ کو سپورٹ کیا لیکن ذاتی طور پر نہیں۔‘
2023 میں اپنی تیز رفتاری اور وکٹیں لینے کی صلاحیت سے کامیابی حاصل کرنے والے احسان اللہ نیوزی لینڈ کے خلاف  اپنی پہلی ون ڈے سیریز کے دوران انجری کا شکار ہو گئے تھے۔
احسان اللہ کی انجری کے بعد ’ان سے کیا جانے والا سلوک‘ خبروں کا موضوع بھی بنا رہا۔ ملتان سلطان کے مالک علی ترین نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو احسان اللہ کو مشکل وقت میں سپورٹ نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پی سی بی کی بجائے ملتان سلطانز نے احسان اللہ کا خرچہ اٹھایا۔ 
علی ترین نے ای ایس پی این کرک انفو کو بتایا کہ احسان اللہ نے تنقید کے بعد معافی مانگنے کے لیے ان سے رابطہ کیا تھا، اور انجری کے دوران ان کو سپورٹ کرنے کے لیے ان کا دوبارہ شکریہ ادا کیا۔
ترین نے کہا، ’مجھے احسان اللہ کے لیے بہت افسوس ہے، وہ ایک انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اور جب وہ کرکٹ میں ابھرا تو اسے یقین تھا کہ وہ غربت سے نکل آئے گا، لیکن پی سی بی کے طبی عملے کی غیرذمہ داری کی وجہ سے اسے خدشہ ہے کہ وہ دوبارہ غربت کی طرف دھکیل دیا جائے گا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پی سی بی نے مکمل طور پر احسان اللہ کو خود سے دور کر دیا ہے۔ وہ میں ہی تھا جس نے پی سی بی سے کہا کہ وہ اسے حالیہ ٹی20 چیمپئنز کپ کھیلنے دیں۔ ہم میں سے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ احسان اللہ کی ذہنی حالت کیا ہو گی۔‘
علی ترین کے مطابق ’انہوں نے احسان اللہ کو یقین دلایا تھا کہ وہ انہیں ملتان سلطانز کے گریڈ 2 میں شامل رکھیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کو ماہانہ آمدنی میسر ہو‘۔ 


ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے پی سی بی پر احسان اللہ کو سپورٹ نہ کرنے کا الزام لگایا تھا (فوٹو: علی ترین)

ساتھ ہی علی ترین نے احسان اللہ کو ڈرافٹ میں منتخب  نہ کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا اور کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ حالیہ ڈرافٹ میں انہیں منتخب کرنا ممکن نہیں کیونکہ وہ اپریل تک پی ایس ایل کے لیے مطلوبہ اعلیٰ سطح کی کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار نہیں تھے۔
ای ایس پی این کے مطابق پچھلے برس ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں ’احسان اللہ کی چوٹ کی تشخیص میں تاخیر اور نامناسب علاج‘ پر تنقید کی گئی تھی۔ اسی دن پی سی بی کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سہیل سلیم نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ احسان اللہ کی دائیں کہنی کے درد کا مناسب علاج اور آپریشن نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کی حالت کے مطابق بحالی کا باضابطہ عمل شروع ہوا۔
رپورٹ میں علاج ناکافی ہونے کے ساتھ حسان اللہ پر ’مقرر کردہ بحالی کے منصوبے کی عدم تعمیل‘ کا جزوی الزام بھی سامنے آیا تھا۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ احسان اللہ کی سرجری جلدبازی میں کی گئی تھی، جس میں ماہرانہ جائزے اور آپریشن سے پہلے کی تشخیص کی کمی تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جس سرجن نے ایسے طریقہ علاج کے لیے سفارش کی وہ اپنی فیلڈ کے ماہر نہیں تھے۔
رواں ماہ کے آغاز میں ’ریلوکٹے‘ نامی ایک کرکٹ پوڈ کاسٹ  میں علی ترین نے کہا تھا کہ انہوں نے احسان اللہ کی انجری کے بارے میں برطانیہ میں ایک عالمی شہرت یافتہ ڈاکٹر سے بات کی ہے۔
علی ترین نے کہا ’ڈاکٹر کے مطابق یہ بہت افسوسناک صورتحال ہے۔ پی سی بی کی جانب سے کروائی گئی سرجری کے منفی اثرات کے باعث احسان اللہ کا بازو کبھی بھی بالکل سیدھا نہیں ہوگا۔‘

شیئر: