وزیراعلٰی بلوچستان کی طویل نیوز کانفرنس، اہم اعلان، صحافیوں کا تجسس اور اُکتاہٹ
وزیراعلٰی بلوچستان کی طویل نیوز کانفرنس، اہم اعلان، صحافیوں کا تجسس اور اُکتاہٹ
ہفتہ 11 فروری 2023 23:19
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
وزیراعلٰی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی نیوز کانفرنس 130 منٹ پر مشتمل تھی (فوٹو: اردو نیوز)
وزیراعلٰی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو میڈیا کے سامنے کم ہی آتے ہیں لیکن سنیچر کو انہوں نے کوئٹہ میں خلاف معمول کیمروں کے سامنے صحافیوں سے بہت طویل گفتگو کی۔ان کی نیوز کانفرنس شام سات بجے شروع ہوئی اور رات نو بج کر دس منٹ پر ختم ہوئی۔
اس دوران اگرچہ انہوں نے صوبے کے انتظامی امور سے متعلق کچھ اہم اعلانات کیے مگر لمبی تمہید اور بے ربط گفتگو سے نہ صرف صحافی بلکہ ان کے اپنے ساتھی اور وزیراعلٰی سیکریٹریٹ کے عملے کے ارکان ابھی اُکتا گئے۔
سنیچر کی دوپہر بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ اور وزیراعلٰی سیکریٹریٹ کی جانب سے نیوز کانفرنس کی اطلاع کے ساتھ کہا گیا کہ وزیراعلٰی انتہائی اہم اعلان کریں گے۔
اس اطلاع سے صحافیوں میں بھی تجسس پیدا ہوگیا اور ڈیوٹی رپورٹرز کے ساتھ ساتھ بیشر سینیئر صحافی بھی مقررہ وقت سے پہلے وزیراعلٰی ہاؤس پہنچ گئے۔
نیوز کانفرنس حسب معمول ایک گھنٹہ تاخیر کا شکار ہوئی لیکن جب شروع ہوئی تو پھر اتنی طوالت اختیار کرگئی کہ وزیراعلٰی کے سوا سب ہی اُکتائے ہوئے نظر آئے۔
کوئٹہ کے سرد موسم میں رات کے وقت ہونے والی اس نیوز کانفرنس کا انتظام وزیراعلٰی انیکسی کے بیرونی حصے میں کیا گیا تھا جہاں بیٹھنے کا انتظام بھی نہیں تھا۔
اس دوران ایک صحافی نے کہا کہ ’وزیراعلٰی صحافیوں سے اپنے اوپر تنقید کا بدلہ لے رہے ہیں۔بعض مواقع پر نیوز کانفرنس کا ماحول غیر سنجیدہ نظر آیا۔‘
وزیراعلٰی نے مذہب پر لمبی گفتگو کی تو ایک صحافی نے وزیراعلٰی کو مخاطب کرکے کہا کہ ’لگتا ہے آپ چار ماہ کی تبلیغ پر جارہے ہیں۔‘
’اگر جارہے ہیں تو مجھے اور میرے ساتھی کو بھی ساتھ لے کر چلیں۔‘ تاہم وزیراعلٰی غیر سنجیدہ سوالات کے بھی خوش گوار موڈ میں جوابات دیتے رہے۔
وزیراعلٰی بار بار یہ کہہ کر صحافیوں کا تجسس بڑھاتے رہے کہ ’وہ انتہائی اہم اعلان کریں گے۔‘
تاہم یہ ’اہم اعلان‘کرنے کے بجائے عبدالقدوس بزنجو اپنی کارکردگی بیان کرتے رہے اور کئی ماہ پرانے معاملات کی انتہائی چھوٹی چھوٹی تفصیل بھی بیان کرنے لگ گئے۔
انہوں نے وزیراعظم اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے بلوچستان کے سیلاب زدہ دورے سے متعلق 10 منٹ سے زائد گفتگو کی۔
صحافیوں نے ایک بار پھر مدعے پر آنے کی درخواست کی توعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ’آج اتنی لمبی نیوز کانفرنس کروں گا کہ آپ آئندہ میرا انٹرویو کرنے کا سوچیں گے بھی نہیں۔‘
وزیراعلٰی کا اہم اعلان کیا ہوسکتا ہے، صحافیوں کے درمیان چہ میگوئیاں ہوتی رہیں۔ صحافی بار بار عبدالقدوس بزنجو کو روک کر پوچھتے رہے مگر وہ کہتے رہے کہ ’جب وہ اعلان کریں گے تو ٹی وی چینلز اپنی معمول کی نشریات روک کر بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کریں گے۔‘
تجسس کے مارے کچھ صحافیوں نے پوچھا کہ کیا آپ استعفیٰ دینے جارہے ہیں تو وزیراعلٰی نے کہا کہ ’وہ اتنے کمزور نہیں کہ استعفیٰ دے دیں۔‘
عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ’وہ نہ استعفیٰ دیں گے اور نہ ہی حکومت توڑیں گے، نکال دیا تو اور بات ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بہت سارے دوست پارٹی چھوڑ کر گئے ہیں، جو جاتا ہے جائے بسم اللہ۔‘ عبدالقدوس بزنجو کا اشارہ بلوچستان عوامی پارٹی سے پیپلز پارٹی میں جانے والے ارکان اسمبلی کی طرف تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی میں صرف انگریزی اور اردو کا فرق ہے۔‘
ڈیڑھ گھنٹے کی گفتگو کے بعد وزیراعلیٰ نے بالآخر اعلان کیا کہ ’بلوچستان میں گریڈ 5 سے اوپر کی تمام سرکاری نوکریوں پر بھرتی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جائے گی۔ اس فیصلے سے بلوچستان کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو نوکریاں ملیں گی۔‘
عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ’باقی لوگوں کو شاید یہ خبر اہم نہ لگے مگر میرے لیے یہ اتنا مشکل فیصلہ تھا کہ میں تین دنوں سے سویا نہیں۔‘
وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ ’اس فیصلے کے نتائج سخت آسکتے ہیں مگر وہ اپنے فیصلے پر قائم رہیں گے۔‘ انہوں نے معروف فلمی ڈائیلاگ کی نقل کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک بار میں فیصلہ کرلوں تو پھر اپنے آپ کی بھی نہیں سنتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ انتخابات میں 15 لاکھ سے زائد کا خرچہ نہ کریں مگر انتخابات میں 10 کروڑ روپے سے کم خرچہ نہیں آتا۔ ایم پی ایز کا ماہانہ خرچہ 30 سے 50 لاکھ روپے ہوتا ہے جبکہ تنخواہ ایک لاکھ روپے ہے۔‘
’ارکان اسمبلی کو ووٹرز کو نوازنا پڑتا ہے اس لیے نوکریاں میرٹ پر دی جاتی ہیں تو وہ بھی صرف اپنے ووٹرز کو دی جاتی ہیں ۔ارکان اسمبلی کو آئندہ انتخاب بھی جیتنا ہوتا ہے۔ سسٹم نے ہمیں غلط راستے پر ڈالا ہے۔‘
عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ’پبلک سروس کمیشن میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اچھی شہرت کے حامل افراد کو تعینات کیا جائےگا، اگر اس کے باوجود کوئی بدعنوانی کی شکایت آئے تو گولی مارنے سے بھی دریغ نہیں کروں گا۔‘
انہوں کہا کہ ’دوسرا اہم اعلان صوبے میں سکولوں اور یونیورسٹیوں میں اساتذہ کی تعیناتی کے حوالے سے ہے۔ معیاری تعلیم کو بہتر کرنے کے لیے ضرورت پڑنے پر دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ تعینات کریں گے۔‘
بلوچستان کے بارے میں ان کے بعض مخالفین کا دعویٰ ہے کہ وہ پورا دن سوئے رہتے ہیں۔ وزیراعلٰی نے اس تنقید کا دلچسپ انداز میں جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’سوتے ہوئے اسمبلی رکنیت، پارٹی صدارت اور وزیراعلیٰ کا عہدہ ملا۔ سوتے سوتے ریکوڈک کا تاریخی معاہدہ کیا اور بہترین بجٹ دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب اللہ دیتا ہے تو اسی طرح دیتا ہے اور سنبھالتا بھی ہے۔ میں نے اللہ سے دعا مانگی تھی کہ مجھے سوتے ہوئے سب کچھ دے دینا اور اللہ نے دیا۔‘
عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ’میں ڈلیور نہیں کرسکا تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں، مجھے لانے والوں کا قصور ہے جب انہیں پتا تھا کہ سارا دن سویا رہتا ہوں پھر بھی مجھے وزیراعلیٰ بنایا۔‘
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’عدالت کا احترام ہے مگر وہ ہمیشہ خود کو درست تصور کرتی ہے۔ ہم جب بھی کوئی قدم اٹھاتے ہیں توعدالت حکم امتناع جاری کردیتی ہے یہ ہمارے کاموں میں مداخلت ہے۔‘
’انہیں توہین عدالت اور جیل کی پروا نہیں۔ بلوچستان حکومت کے فیصلوں پر ہائی کورٹ کے تمام اسٹے آرڈرز کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔‘
نیوز کانفرنس کے دوران ویڈیو ریکارڈنگ کرنے والے بعض صحافیوں کے موبائل فون میں چارجنگ ختم ہوگئی تھی اور کیمروں کی بیٹریاں اور میموری کارڈ بھی جواب دے گئے۔
دو گھنٹے اور دس منٹ کی طویل نیوز کانفرنس ختم ہوئی تو صحافیوں نے اطمینان کا سانس لیا۔