کمپنی نے اقامہ اور خروج وعودہ کینسل کردیا، واجبات کیسے حاصل کریں؟
کمپنی نے اقامہ اور خروج وعودہ کینسل کردیا، واجبات کیسے حاصل کریں؟
پیر 20 فروری 2023 0:08
آجر واجیر کے تنازعات کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک شعبہ قائم ہے ( فائل فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہے ان سے آگاہی ضروری ہے۔
ایک شخص نے سوال کیا ہے کہ ’ دو برس قبل ایگزٹ ری انٹری پر وطن گیا تھا مگروقت پر نہ آنے کے سبب کمپنی کی جانب سے اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری کینسل کرا دی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ مجھے تین برس کی بلیک لسٹ کا سامنا ہے جبکہ کمپنی کے ذمے میرے 12 برس کے حقوق ہیں وہ کس طرح وصول کیے جاسکتے ہیں؟‘۔
سوال کے حوالے جوازات کا کہنا تھا کہ ’واجبات کی وصولی کےلیے وزارت افرادی قوت کا متعلقہ شعبہ جو آجر و اجیر کے مابین تنازعات کے حل کے لیے قائم کیا گیا ہے‘۔
وزارت افرادی قوت کے قانون میں آجر و اجیرکے مابین تنازعات کا فیصلہ کرنے کے لیے باقاعدہ شعبہ قائم ہے جہاں آجر و اجیر کے مابین اختلافات کو بہترطور پرحل کیا جاتا ہے۔
وزارت افرادی قوت کا متعلقہ شعبہ جسے عربی میں ’تسویہ خلافات العمالیہ‘ کہا جاتا ہے میں اس حوالے سے آن لائن بھی درخواست دی جاسکتی ہے جس میں تمام حالات کا تفصیلی طورپرذکرکیاجائے۔
درخواست کے ہمراہ اپنے اقامہ کی کاپی، اقامہ نمبر، کمپنی میں ملازمت کا دورانیہ، ملازمت کا معاہدہ اور جب سے کمپنی میں خدمات انجا دیں اور آخری تاریخ یعنی جب خروج وعودہ پرگئے تھے۔
قانون کے مطابق آجراس بات کا پابند ہے کہ وہ معاہدے کے مطابق سالانہ تعطیلات کی تنخواہ بھی ادا کرے (اگرملازمت کرتے ہوئے پانچ برس سے زیادہ ہوچکے ہیں)۔
وزارت افرادی قوت کے قانون ملازمت کے تحت آجر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کارکن کے واجبات بروقت ادا کیے جائیں۔
واجبات کارکن کی مستقل وطن روانگی سے قبل ادا کرنے لازمی ہیں بصورت دیگر کارکن کا یہ حق ہے کہ وہ وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے سے رجوع کرکے اپنا کیس وہاں درج کرائے۔
ایسے افراد جن کے واجبات کمپنی کے ذمہ واجب الادا ہوں وہ اپنے ملک کے سفارتخانے یا قونصلیٹ سے بھی تعاون حاصل کرسکتے ہیں جہاں ویلفئیرکا شعبہ موجود ہے۔
درخواست میں اس امر کی نشاندہی کردی جائے کہ کمپنی کی جانب سے بغیر اطلاع دیئے اقامہ کینسل کرانے کے بعد ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے تین برس کےلیے پابندی عائد ہوگئی ہے۔