Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترک جوڑا ملبے میں دبی زندگی بھر کی بچت کے انتظار میں

اکثر ترک باشندوں نے سونا خرید کر رکھنے میں بچت کا پہلو ڈھونڈ رکھا تھا۔ فوٹو روئٹرز
جنوبی ترکی کے شہر عثمانیہ کے تقریباً ویران علاقے میں 48 سالہ ریحان ورال اپنے 59 سالہ شوہر متین کے ساتھ کھنڈر کے پاس اپنی زندگی بھر کی بچت کے ملنے کے انتظار میں بیٹھی ہیں۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق 06 فروری کو ترکی میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے تین منزلہ عمارت میں ان کا گھر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

لیموں کے درختوں سے سجی پرسکون سڑک پر ہمارا گھر تھا۔ فوٹو روئٹرز

یہ ترک جوڑا جو ہولناک زلزلے میں خود تو محفوظ رہا اور اب ملبے کی صفائی کے انتظار میں ہے کہ ان کی برسوں کی محنت کا کچھ حصہ مل ضرور مل جائے گا جو سونے کی شکل میں ان کے گھر میں موجود تھا۔
واضح رہے کہ تقریبا ایک ماہ قبل ترکی اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے باعث تقریبا 50 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
اس ترک جوڑے کی طرح بہت سے دیگر ترک باشندے کئی دہائیوں سے اپنی بچت کو سونے کی شکل میں گھروں میں رکھتے ہیں اور ترکی و مشرق وسطیٰ میں رہنے والے اکثر افراد بینکوں میں نقد رقم رکھنے کی بجائے قیمتی دھات کو گھر میں ذخیرہ کرنے پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں۔

 ملبہ ہٹانے والی ٹیموں کے انتظار میں کئی خاندان روز جمع ہوتے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

ریحان اور ان کے شوہر متین نے ملبے کے ڈھیر کی جانب اشارہ کر کے بتایا کہ کہ ہمارا سب کچھ اس ٹیلے میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لیموں کے درختوں سے سجی اس پرسکون سڑک پر ہمارا گھر تھا ، ہماری خواہش ایک اور گھر خریدنے کی تھی جس کے لیے ہم یہ بچت کر رہے تھے۔
ریحان نے بتایا کہ  میں اور میرا شوہر ہر روز اس ملبے کے پاس آتے ہیں تا کہ اگر کوئی مددگار ٹیم یہاں آئے تو انہیں بتا سکیں کہ ملبہ اٹھانےسے قبل یہاں دفن سونا نکال سکوں جس کا مجھے پتہ ہے کہ کہاں رکھاہے۔

حکام کی جانب سےملبہ ہٹایاجا رہا ہےتا کہ لوگ تعمیر نو پر توجہ دیں۔ فوٹو روئٹرز

حالیہ برسوں میں ترک کرنسی لیرا کی قدر میں زبردست گراوٹ اور مہنگائی کا سامنا کرنے کے لیے اکثر ترک باشندوں نے سونا خرید کر رکھنے میں بچت کا پہلو ڈھونڈا تھا۔
ملبہ صاف کرنے والی ایک فرم کے ٹھیکیدار نے اپنا نام بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کرنسی کی بجائے سونے خرید کر رکھنے پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں۔
زلزلے کے باعث گرنے والی عمارتوں کے ملبے کو حکام کی جانب سے ہٹایا جا رہا ہے تا کہ اپنے گھروں سے محروم ہونے والے لاکھوں افراد گھروں کی تعمیر نو پر توجہ دینا شروع کریں۔
مزید برآں ڈیزاسٹر زون اب بھی ایسے لوگوں سے بھرا ہواہے جو اپنی قیمتی اشیاء تلاش کرنے کے لیے کھنڈرات کے پاس ملبہ ہٹانے والی ٹیموں کا انتظار کر رہے ہیں۔
 

شیئر: