Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویریفکیشن فیس نہ دینے پر مسک نے نیو یارک ٹائمز کا ’بلیو ٹک‘ ختم کر دیا

ایلون مسک کے ٹوئٹر خریدنے کے بعد اس ویب سائٹ نے صارفین کے لیے نئی پالیسی بنائی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی سماجی رابطوں کی کمپنی ٹوئٹر نے ویریفکیشن فیس نہ دینے پر معروف امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کا بلیو ٹِک ختم کر دیا ہے۔
2009 میں بلیو ٹک کو ٹوئٹر پر پہلی مرتبہ متعارف کروایا گیا تھا جس کا مقصد ویب سائٹ پر مشہور لوگوں، حکومتی اداروں سمیت میڈیا اور کاروباری اکاؤنٹس کی تصدیق کرنا تھی۔
ٹوئٹر کسی بھی مشہور صارف کا ہینڈل خود ہی ویریفائی کر کے اسے بلیو ٹک دے دیتا تھا تاہم اس کے بعد ٹوئٹر نے اپنی پالیسی نرم کرتے ہوئے صارفین کو بلیو ٹک حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے کا آپشن دیا تھا جس کے بعد عام صارفین بھی کچھ تصدیقی مراحل سے گزر کر بلیو ٹک حاصل کر سکتے تھے۔
ایلون مسک کے ٹوئٹر خریدنے کے بعد اس ویب سائٹ نے صارفین کے لیے نئی پالیسی بنائی جس کے تحت صارفین اب پیسے دے کر بلیو ٹک خرید سکیں گے اور جو اس کی فیس نہیں دے گا اس کا یہ ویریفکیشن بیج ختم کر دیا جائے گا۔
 اسی سلسلے میں وائٹ ہاؤس اور معروف امریکی باسکٹ بال پلیئر لیبرون جیمز کی طرح  بلیو ٹک کے لیے پیسے نہ دینے کے بعد اب ٹوئٹر نے نیو یارک ٹائمز کا بلیو ٹک بھی ختم کر دیا ہے۔
ایلون مسک کی کمپنی ٹوئٹر نے بلیو ٹک والے تمام صارفین کو 31 مارچ کی ڈیڈ لائن دی تھی کہ اس کے بعد فیس نہ دینے والے اکاؤںٹس کے بلیو ٹک ختم کر دیے جائیں گے۔
تاہم صارفین کو یہ آپشن بھی دیا گیا کہ اگر وہ اپنا بلیو ٹک خود ختم کرنا چاہتے ہیں تو کسی بھی وقت کر سکتے ہیں۔
ایلون مسک نے اپنی ٹویٹ میں نیو یارک ٹائمز کے بلیو ٹک ختم ہونے پر انہیں مزید طنز اور تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’نیو یارک ٹائمز کا اصل غم یہ ہے کہ اُن کا پراپیگنڈہ بھی مزیدار نہیں ہے۔‘
 اپنی دوسری ٹویٹ میں مسک کہتے ہیں کہ ’اس کے علاوہ ان کا مواد ایسے ہے جیسے اسہال کی بیماری۔ بالکل بھی پڑھا نہیں جاتا۔ ان کے پاس اصلی فالورز زیادہ ہوتے اگر وہ اپنے بہترین آرٹیکل لکھتے۔ یہ بات سب پبلیکیشنز کے لیے ہے۔‘
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز کے ذیلی اکاؤنٹ نیو یارک ٹائمز بُکس کی پروفائل پر ایک مرتبہ پھر سے بلیو ٹک نظر آ رہا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس کی پروفائل پر  گرے ٹک لگا ہوا ہے جو کہ حکومتی اداروں کے لیے مختص کیا گیا تھا۔
ایلون مسک اور نیو یارک ٹائمز کے درمیان بلیو ٹک کے تنازع پر عوامی ردِ عمل بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔
جیفری فلٌپس لکھتے ہیں کہ ’کیا واقعے ایسا ہے؟ یا آپ نے اس وجہ سے ختم کر دیا کہ وہ آپ کو فیس نہیں دے رہے۔ کسی کو بھی ٹوئٹر کے لیے پیسے نہیں دینے چاہیے۔‘
انرون گھوش نے اپنی ٹویٹ میں تبصرہ کیا کہ ’نیو یارک ٹائمز کے 10 کروڑ سبسکرائبرز ہیں جو ان کی صحافت پر بھروسہ رکھتے ہیںَ۔ انہوں نے گزشتہ سال دو ارب ڈالر کا منافع کمایا ہے جو کہ سب سے زیادہ ہے۔ لیکن اس دوران 3 لاکھ افراد نے ٹوئٹر کا بلیو ٹک لینے سے انکار کر دیا ہے، اشتہارات والے بھاگ گئے ہیں اور مسک نے اپنے برینڈ کو سلگا دیا ہے۔‘
نِک ہیڈلی لکھتے ہیں کہ ’ایلون مسک نے نیو یارک ٹائمز کا ویریفیکیشن بیج ختم کر دیا ہے جبکہ فاکس نیوز کے پاس ابھی بھی بیج ہے۔ خبر پھیلاتے وقت ضرورت سے زیادہ محتاط رہیے گا کیونکہ یہ کسی جعلی پبلیکیشن سے بھی آ سکتی ہے۔ کیا افراتفری ہے۔‘
آلسٹر کول مین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اصل غم ہے کہ یہ صرف ایک برینڈ کو نقصان پہنچا رہے ہیں جو ان کا اپنا ہے۔‘

شیئر: