Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی پولیس کی فائرنگ سے خوزستان میں 9 سالہ لڑکا مارا گیا

لڑکے کے والد نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے فائرنگ سے پہلے کوئی وارننگ نہیں دی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایرانی پولیس نے صوبہ خوزستان میں ایک نو سالہ لڑکے کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ مبینہ طور پر اپنے والد کے ساتھ ایک چوری شدہ میں کار میں جا رہا تھا۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی پولیس کی ویب سائٹ پر شوشتر قصبے پولیس کے سربراہ روح اللہ بیگدلی نے کہا کہ ’پولیس نے فائرنگ کر کے چوری شدہ کار کو روکنے کی کوشش جس کے نتیجے میں لڑکے کی موت ہو گئی۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکے کا والد جرائم پیشہ ہے اور وہ کار چوری اور منشیات کی سمگلنگ میں ملوث رہا ہے۔ پولیس کے مطابق فائرنگ سے پہلے اس شخص کو کئی مرتبہ خبردار کیا گیا، لیکن وہ نہیں رکا۔
ایران کی جماران نیوز ویب سائٹ نے لڑکے کی شناخت نو سالہ مرتضیٰ کے طور پر کی ہے۔ لڑکے کے والد نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے فائرنگ سے پہلے کوئی وارننگ نہیں دی۔
اس لڑکے کی فوٹو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے اور لوگ اس کی موت پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔
گذشتہ برس نومبر میں بھی نو سالہ کیان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا اور اس کی والدہ نے سکیورٹی فورسز کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔
یہ لڑکا خوزستان صوبے کے شہر ایزہ میں اپنے والدین کے ساتھ ایک گلی سے گزر رہا تھا جہاں احتجاج ہو رہا تھا اور اسی دوران وہ گولی لگنے سے جان کی بازی ہار گیا تھا۔

شیئر: