ام القریٰ یونیورسٹی میں تین روزہ کیریئر اینڈ انوویشن فورم کا اختتام
یہ فورم ایک سائنسی اور پیشہ ورانہ انکیوبیٹر کے طور پر کام کرتا ہے (فوٹو ٹوئٹر ام القری)
سعودی عرب میں مکہ مکرمہ کی ام القریٰ یونیورسٹی نے حالیہ دنوں اپنے تین روزہ کیریئر اینڈ انوویشن فورم 2023 کا اختتام کیا جس کا مقصد انٹرپرینیورشپ، تخلیقی صلاحیتوں اور اختراعات کو فروغ دینا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق یہ فورم ایک سائنسی اور پیشہ ورانہ انکیوبیٹر کے طور پر کام کرتا ہے جس میں مختلف سرکاری، نجی اور غیر منافع بخش شعبوں کو مربوط کیا جاتا ہے تاکہ مختلف سائنسی شعبوں میں یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبہ کے لیے ملازمت کے مناسب مواقع پیدا ہوں۔
ام القریٰ یونیورسٹی کے نائب صدر برائے تعلیمی امور ڈاکٹر عامر الزیدی نے عرب نیوز کو بتایا کہ فورم نے مختلف نظریات اور کاروباری منصوبوں کو اکٹھا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ ام القریٰ یونیورسٹی اپنے تمام طلبہ سے تقاضا کرتی ہے کہ ان کے گریجویشن پروجیکٹس اہم ہوں اور مستقبل میں ایک اہم کمپنی کے مرکز کے طور پر کام کریں‘۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ ایک ہزار 500 گریجویشن پروجیکٹس کو ام القریٰ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ انوویشن کے ذریعے 60 اہم پروجیکٹس میں فلٹر کیا گیا۔
انٹرنیشنل سرمایہ کاری کمپنیوں کے ایک گروپ کو ان منصوبوں کی ثالثی کے لیے مدعو کیا گیا تھا بشمول مکہ کمپنی جس کی ملکیت ام القریٰ یونیورسٹی تھی۔
کمپنیوں نے آٹھ پراجیکٹس کا انتخاب کیا تاکہ انہیں اہم کمپنیوں میں تبدیل اور مطلوبہ معاہدوں پر دستخط کیے جائیں۔ مثال کے طور پر ان میں سے ایک کمپنی نے احرام کے کپڑوں کے لیے ٹھنڈک اور بیکٹیریا سے پاک خصوصیات کے ساتھ ڈیزائن فراہم کیا۔
ام القریٰ یونیورسٹی کے نائب صدر برائے تعلیمی امور ڈاکٹر عامر الزیدی نے نشاندہی کی کہ 50 انٹرنیشنل کمپنیوں نے 2000 تربیتی ملازمتوں کی پیشکش کرنے والے فورم میں حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ ان میں سے کچھ کمپنیوں نے فوری ملازمت کے لیے فیس ٹو فیس انٹرویوز بھی کیے۔ دوسری کمپنیوں نے چھ ماہ کی تربیت مکمل کرنے کے بعد کام کے معاہدے فراہم کیے جو طلبہ کے لیے پیش کردہ ملازمتوں کے بارے میں جاننے کا ایک موقع ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ یہ مواقع گزشتہ ہفتے منعقد ہونے والی گریجویشن تقریب کے ساتھ ملتے ہیں جس میں 16 ہزار طلبہ کی گریجویشن ہوئی اور یونیورسٹی نے بدلے میں 20 تربیتی کورسز اور 20 ورکشاپس کے انعقاد کے علاوہ گریجویٹوں کو لیبر مارکیٹ کے لیے تربیت دینے کے لیے نوکریوں کی پیشکش کی‘۔
عامر الزیدی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ فورم مکہ کے باصلاحیت مقامی طلبہ کے ساتھ ساتھ گریجویٹ اور کاروباری طلبہ کو بھی ہدف بناتا ہے جن کو یونیورسٹی میں فوری طور پر داخلہ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ مکہ کو سمارٹ سٹی بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر ہم نے ام القریٰ یونیورسٹی میں مکہ شہر کے لیے رائل کمیشن کے ساتھ معاہدہ کیا ہے تاکہ مقدس مقامات، مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں پیش کیے گئے منصوبوں کے حقیقی اطلاق کو یقینی بنایا جا سکے‘۔