Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حجاج کا خوشی کے آنسوؤں کے ساتھ الوداعی سفر

بے پناہ خوشی اور اداسی کے ملے جلے آثار حجاج کے چہروں سے نمایاں ہیں۔ فوٹو اردو نیوز
حج کے تمام مراحل مکمل کرنے کے بعد حجاج کرام اپنے وطن روانہ ہونے کی تیاریاں کر رہے ہیں اور مکہ مکرمہ کو الوداع کہتے ہوئے کئی جذباتی مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق عظیم سعادت حاصل کرنے کے بعد حجاج حرم مکی شریف میں خوشی کے آنسوؤں کے ساتھ طواف الوداع کر رہے ہیں اور بے پناہ خوشی اور رخصتی کے وقت کی اداسی کے ملے جلے آثار ان کے چہروں سے نمایاں ہیں۔

حجاج کی بڑی تعداد مکہ مکرمہ کے مقدس مقامات کی یادیں سمیٹ کر مدینہ منورہ روانگی کی تیاریاں بھی کر رہی ہے جو روضہ رسول پر حاضری اور مسجد نبوی میں نوافل کی ادائیگی کے بعد اپنے اپنے ملکوں کو روانہ ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ جو مہمان حج کی سعادت حاصل کرنے سے پہلے مدینہ منورہ میں اپنا قیام مکمل کر چکے ہیں وہ اپنے اپنے ممالک کی جانب واپسی کے سفر کا اہتمام کر رہے ہیں۔
رواں برس دنیا بھر سے اٹھارہ لاکھ سے زائد مسلمانوں نے اسلام کے پانچویں اور اہم رکن حج کی سعادت حاصل کی ہے اور حج کی ادائیگی ہر مسلمان پر جسمانی اور مالی استطاعت کے مطابق زندگی میں ایک بار فرض ہے۔

خاص طور پر پہلی بار حج پر آنے والے بہت سے عازمین کے لیے 8 سے 12 ذوالحجہ کا پانچ روزہ مقدس سفر ناقابل فراموش تجربے کے ساتھ دیرپا اور مستحکم تاثرات لیے ہوئے ہے۔
منیٰ میں شیطان کو آخری دن کنکریاں مارنے کے بعد بوسنیا کے عدنان محمود اوچ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ زندگی میں پہلی بار خانہ کعبہ کو دیکھنا میرے لیے قدرے جذباتی موقع تھا اور دوران طواف ہم بہت جذباتی ہو گئے تھے۔

عدنان محمود نے بتایا کہ طواف کے بعد ہم بہت زیادہ پرسکون محسوس کر رہے تھے اور حج کی تمام رسومات ادا کرتے ہوئے ہمیں یہ ایک خاندانی اجتماع کی طرح محسوس ہوا،  ہمیں ایسا لگتا ہے کہ بہت بڑاکارنامہ انجام دے دیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب میں بہت زیادہ راحت محسوس کرتا ہوں، میں کئی برسوں سے تناؤ کا شکار تھا اور ایک بوجھ محسوس کرتا تھا جو اب الحمدللہ ختم ہو گیا ہے۔

ملائیشیا سے تعلق رکھنے والی حجن حمیدہ صادق نے آنسوؤں کے ساتھ اپنے اس روحانی سفر کے جذباتی تجربات بتاتے ہوئے کہا کہ میری زندگی کا یہ غیر معمولی سفر ہمیشہ کے لیے میری یادوں میں نقش ہو کر رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ  اپنے ان جذبات کو بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ، میں بہت خوش ہوں، ملائیشیا میں رہتے ہوئے ہم کہتے ہیں کہ اللہ کی رضا کے لیے یہ مقدس سفر اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمارا حج قبول فرمائے۔
حج کی اپنی روداد بیان کرتے ہوئے ان کے چہرے پر مسکراہٹ جب کہ آنکھوں میں آنسو جھلملا رہے تھے۔

دوسری جانب درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث سعودی وزارت صحت کی جانب سے مملکت کے صحرائی آب و ہوا سے متعلق حجاج کے لیے احتیاطی تدابیر کے اعلانات جاری کئے جا رہے ہیں۔
موسم  کی حدت میں شدت کی وجہ سے حجاج کو صحت کے متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
حج رضاکار کے طور پر خدمات انجام دینے والی دمام سے آنے والی میڈیسن کنسلٹنٹ ڈاکٹر امل سلامہ نے بتایا ہے کہ اس موقع پر ہمارے پاس کچھ کیسز ایسے بھی آئے ہیں کہ حاجی پہلے ہی دل سے متعلق عارضے کا شکار ہیں اور کئی مریض تھکن کے باعث صحت کے مسائل سے دوچار تھے۔

ڈاکٹر امل نے بتایا کہ وزارت صحت کی جانب سے مہیا کی گئی ایمبولینس سروس نے ایسے مریضوں کی بروقت مدد کی جو انفرادی طور پر حج کے دوران  اپنےکچھ عمل مکمل کرنے سے قاصر تھے۔
وزارت صحت کی طبی ٹیموں نے کئی ایسے حجاج کو سہولت فراہم کی  تاکہ  وہ مریض اپنے حج کی  تکمیل کو محفوظ طریقے سے یقینی بنا سکیں۔
ڈاکٹر امل نے مزید بتایا کہ منیٰ میں حاجیوں کی صحت پر گرمی کا بھی اثر تھا جو ان کی آخری روز کی ذمہ داریوں کو مکمل کرنے میں رکاوٹ تھی۔ ہیٹ سٹروک عام مسئلہ تھا، کچھ حجاج جسم میں پانی کی کمی، جسمانی تناؤ اور تھکاوٹ کا بھی شکار  تھے۔

صحت کی دیکھ بھال کے منصوبے کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے، ڈاکٹرز اور نرسیں حجاج سے ایک ہفتہ قبل پہنچیں، اور وزارت صحت کے ملازمین نے احتیاطی صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے تربیت حاصل کی۔
سعودی وزارت صحت کی جانب سے حجاج کی صحت کی دیکھ بھال کے منصوبوں کو یقینی بنانے کے لیے وزارت کے ملازمین کے ہمراہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف حج ایام سے ایک ہفتہ قبل ہی منیٰ پہنچا ہوا تھا۔
ابتدائی طبی امداد کی تربیت حاصل کرنے  والا عملہ فراہم کئے گئے ضروری آلات اور دیگر سہولیات کے ساتھ صحت مراکز میں موجود تھا۔

 

شیئر: