اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے رام اللہ کے مغرب میں واقع قصبے دیر نظام کے پاس چیک پوسٹ پر ایک کار سوار کو روکا، اس شخص نے گاڑی سے باہر نکل کر ان کی طرف دستی بم پھینکا جواب میں سپاہیوں نے گولی چلا دی جس سے کار سوار جاں بحق ہو گیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے 33 سالہ فلسطینی شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم اس کے علاوہ مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے گذشتہ ہفتہ فلسطینیوں کے خلاف دو روزہ شدید کارروائی پر ختم ہوا ہے جس میں فضائی حملوں کے علاوہ سینکڑوں فوجیوں نے عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں حصہ لیا۔
علاوہ ازیں جنین پناہ گزین کیمپ میں سرچ آپریشن کے بعد مزید خونریزی ہوئی، جس میں ایک فلسطینی حملہ آور اور ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔
بعدازاں اسرائیلی فوج کے حملے میں دو عسکریت پسند ہلاک ہو گئے جب کہ تیسرا فلسطینی مغربی کنارے کے وسطی علاقے میں ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران مارا گیا۔
اسرائیل کی جانب سے 2022 کے موسم بہار سے مبینہ طور پر فلسطینی علاقوں میں جوابی کارروائیوں میں تیزی سے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
سال رواں میں پر تشدد کارروائیوں میں شدت آئی ہے جس سے دونوں طرف سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
سال 2023 کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فائرنگ سے 150 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیلیوں کے خلاف فلسطینی حملوں میں کم از کم 26 افراد مارے جا چکے ہیں۔
اس تناظر میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر عسکریت پسند تھے لیکن دراندازی کے خلاف احتجاج کرنے والے اور احتجاج کے دوران پتھر پھینکنے والے نوجوان بھی مارے گئے ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی بیت المقدس کے فلسطینی علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے، یہ وہ علاقے ہیں جو فلسطینی باشندے اپنے لیے آزاد ریاست بنانے کے لیے واپس چاہتے ہیں۔