Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 شیراز شہر میں مزار حملے کے مشتبہ افراد غیر ملکی ہیں، ایرانی عدلیہ

حملے کے مرکزی مجرم کی شناخت تاجکستان کے شہری کے طور پر ہوئی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
ایران کے جنوبی شہر شیراز میں شیعہ مسلمانوں کی عبادت گاہ پر اتوار کے حملے سے متعلق آٹھ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کی عدلیہ نے پیر کو رپورٹ جاری کر کے بتایا ہے کہ حراست میں لئے گئے تمام افراد غیر ملکی ہیں۔
ایران کے خبررساں ادارے نور نیوز نے بتایا ہے کہ شاہ چراغ کے مزار پر ہونے والے اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور دس افراد زخمی ہوئے تھے۔
شاہ چراغ کے مزار پر پیش آنے والے اس واقعہ کو 'دہشت گردانہ حملہ' قرار دیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ گرفتاری سے قبل ایک مسلح شخص نے مزار کے احاطے میں فائرنگ کی تھی۔
ایرانی عدلیہ کی  خبریں شائع کرنے والی میزان نیوز ایجنسی نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ حملے کے مرکزی مجرم کی شناخت تاجکستان کے شہری کے طور پر ہوئی ہے۔
اس دہشت گردی میں ملوث دیگر مشتبہ افراد کی قومیتیں واضح نہیں کی گئیں تا ہم حملے میں ملوث تمام افراد غیر ملکی شہری ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ فوری طور پر کسی گروپ نے مزار پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

فوری طور پر کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ فوٹو عرب نیوز

گزشتہ سال اکتوبر میں اسی مقام پر ہونے والے ایک دہشت گرد حملے میں 15 افراد  ہلاک ہو گئے تھے جس کی ذمہ داری اسلامک سٹیٹ نامی عسکریت پسند تنظیم  نے قبول کی تھی۔
واضح رہے کہ عسکریت پسند گروپ نے ایران میں دیگر حملوں کی ذمہ داری  بھی قبول کی ہے جس میں 2017 میں ہونے والے دو بم حملوں شامل ہیں جن میں ایران کی پارلیمنٹ اور اسلامی جمہوریہ کے بانی  آیت اللہ روح اللہ خمینی کے مقبرے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

شیئر: