ایران کے خبررساں ادارے نور نیوز نے بتایا ہے کہ شاہ چراغ کے مزار پر ہونے والے اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور دس افراد زخمی ہوئے تھے۔
شاہ چراغ کے مزار پر پیش آنے والے اس واقعہ کو 'دہشت گردانہ حملہ' قرار دیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ گرفتاری سے قبل ایک مسلح شخص نے مزار کے احاطے میں فائرنگ کی تھی۔
ایرانی عدلیہ کی خبریں شائع کرنے والی میزان نیوز ایجنسی نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ حملے کے مرکزی مجرم کی شناخت تاجکستان کے شہری کے طور پر ہوئی ہے۔
اس دہشت گردی میں ملوث دیگر مشتبہ افراد کی قومیتیں واضح نہیں کی گئیں تا ہم حملے میں ملوث تمام افراد غیر ملکی شہری ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ فوری طور پر کسی گروپ نے مزار پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
گزشتہ سال اکتوبر میں اسی مقام پر ہونے والے ایک دہشت گرد حملے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کی ذمہ داری اسلامک سٹیٹ نامی عسکریت پسند تنظیم نے قبول کی تھی۔
واضح رہے کہ عسکریت پسند گروپ نے ایران میں دیگر حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے جس میں 2017 میں ہونے والے دو بم حملوں شامل ہیں جن میں ایران کی پارلیمنٹ اور اسلامی جمہوریہ کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کے مقبرے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔