مملکت میں پانچ میں سے تین افراد موٹاپے یا زیادہ وزن کا شکار
مملکت میں صحت خدمات پر سالانہ 72 ارب ریال خرچ ہورہے ہیں۔ (فوٹو سبق)
ماہر صحت ڈاکٹر عبدالرحمن القحطانی نے کہا ہے کہ ’سعودی معاشرے میں پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بے حد کم ہے جبکہ زیادہ تر سعودی شہری ضروری ورزش نہیں کرتے‘۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹر عبدالرحمن القحطانی نے کہا کہ ’موٹاپا اور حد سے زیادہ وزن، وژن 2030 کے لیے خطرات میں سے ایک ہے‘۔
عالمی بینک نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ ’مملکت میں پانچ بالغ افراد میں سے تین موٹاپے یا حد سے زیادہ وزن کے مسئلے سے دوچار ہیں‘
’صحت خدمات مملکت پرمعاشی بوجھ بنی ہوئی ہیں۔ سالانہ تقریبا 72 ارب ریال سے زیادہ صحت خدمات پر خرچ ہورہے ہیں‘۔
ڈاکٹر عبدالرحمن القحطانی نے کہا کہ ’مملکت میں ایک عشرے کے دوران ذیابیطس سے متاثرین کی تعدداد میں 99 فیصد اضفہ ہوا ہے‘۔
2009 میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 14 لاکھ ریکارڈ کی گئی تھی جو 2019 میں بڑھ کر 27 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی جانب سے ’کیانی‘ کمپنی کے قیام کا اعلان اہم ہے۔ کیانی کمپنی خواتین کی صحت اور طرز حیات کو بہتر بنانے والی کمپنی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کیانی کمپنی سعودی وژن 2030 کے اہداف سے مطابقت رکھتی ہے۔ یہ صحت کے فوائد زندگی کے معیار کی بہتری، کھیلوں اور تفریحات کو اپنی ترجیحات میں شامل کیے ہوئے ہے‘۔
ڈاکٹر عبدالرحمن القحطانی نے کہا کہ ’(Wellness Industry) دنیا کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔ یہ تیزی سے فروغ پارہی ہے۔ اس کی قدر کا تخمینہ 1.5 ٹریلین ڈالر کا ہے‘۔
سعودی عرب میں جسمانی استعداد کے شعبے کی قدر کا تخمینہ 14.25 ارب ڈالر سے زیادہ کا ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں