وزارت داخلہ کے اعدادوشمار کے مطابق 2122 افراد ہلاک اور 2421 زخمی ہوئے ہیں جبکہ 1404 کی حالت تشویشناک ہے۔
امریکہ اور فرانس سمیت متعدد ملکوں کی جانب سے امداد کی پیشکش کے بعد مراکش کے حکام نے اتوار کو کہا کہ وہ صرف چار ممالک، سپین، قطر، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات سے بین الاقوامی امداد لے رہے ہیں۔
وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’مراکش کے حکام نے احتیاط کے ساتھ ضروریات کا جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ اس طرح کے معاملات میں روابط کا فقدان نقصان دہ ہو گا۔‘
اتوار کو بین الاقوامی سرچ اور ریسکیو ٹیمیـں پہنچ گئی تھیں جبکہ دیگر امدادی ٹیمیں حکومت کی اجازت کی منتظر ہیں۔
ریسکیوئرز ودآؤٹ بارڈرز کے بانی آغنو فخیس جن کی ٹیم پیرس میں حکومتی گرین سگنل کا انتظار کر رہی ہے، کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ لوگوں کو بچانے اور ملبے کو ہٹانے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ لوگ ملبے کے نیچے مر رہے ہیں اور ہم ان کو بچانے کے لیے کچھ نہں کر سکتے۔
سیاحتی ٹاؤن أمزمیز میں مدد سست روی سے پہنچی جہاں ایک پہاڑ میں نارنجی اور سرخ ریتیلے پتھر کے اینٹوں سے بنے مکانات غائب ہیں۔ ایک مسجد کا مینار بھی گر گیا تھا۔
28 برس کے صلاح انچو نے کہا کہ ’تباہی ہوئی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ مستقبل کیا ہو گا۔ امداد ناکافی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہاں ایمبولینس نہیں ہے، پولیس بھی موجود نہیں۔‘
فتانا بیچار کا کہنا ہے کہ جب زلزلہ آیا تو وہ سو رہے تھے اور مکان کی چھت ان پر گر گئی۔
’مجھے پڑوسیوں نے نکالا اور اب ان کے گھر میں مقیم ہوں کیونکہ میرا گھر مکمل تباہ ہو گیا ہے۔‘
وہ لوگ جو بے گھر ہو گئے ہیں یا آفٹرشاکس کی وجہ سے خوفزدہ ہیں، انہوں نے سیاحتی شہر مراکش میں سڑکوں یا عارضی ٹینٹ میں رات گزاری۔
سب سے زیادہ تباہی دیہی علاقوں میں ہوئی جہاں پر سڑکیں بھی کچی ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق اتوار کو کوہ اطلس کے علاقوں میں تین اعشاریہ 9 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا کہ اس کی وجہ سے مزید کوئی نقصان ہوا یا نہیں۔
شاہ محمد ششم کی جانب سے ملک میں تین روزہ سوگ کے اعلان کے بعد ملک کی سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں ہیں۔
زلزلہ آنے کے بعد مراکش نے اتوار کو پہلی مرتبہ کہا کہ وہ چار ممالک سے امداد تسلیم کرے گا تاہم ابھی تک اس نے ترکی کی طرح بین الاقوامی امداد کی اپیل نہیں کی۔