Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب مقامی مارکیٹ کا طریقہ کار متعارف کرائے گا: سعودی وزیر توانائی

سعودی وزیر توانائی نے ریاض میں مینا کلائمیٹ ویک سے خطاب کیا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب مقامی مارکیٹ کا ایک نیا طریقہ کار متعارف کرانے کے لیے تیار ہے جو ساکھ، شفافیت اور موافقت کا وعدہ کرتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض میں مینا کلائمیٹ ویک سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’ ہمارے پاس مستقبل کے لیے ایک بہت اہم اعلان ہے۔ ہم قابل بھروسہ، شفاف اور موافقت پذیر گھریلو مارکیٹ میکانزم کا آغاز کریں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’سعودی عرب کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی کوششوں کے حصے کے طور پر صاف بجلی پیدا کرنے کا موقع دیکھتا ہے‘۔
سعودی وزیر نے نوٹ کیا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ ہم گرین اور صاف ہائیڈروجن کا ذریعہ اور گرین بجلی کا ذریعہ بن سکتے ہیں‘۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے نشاندہی کی کہ ’عالمی توانائی کی ضروریات وقت کے ساتھ ساتھ تیار ہوں گی جس سے تیل کی پیداوار کے منظر نامے میں تبدیلیاں آئیں گی‘۔
وزیر توانائی نے وضاحت کی کہ ’ دنیا کو توانائی کے ان تمام وسائل کی ضرورت ہو گی اور طویل مدت میں تیل پیدا کرنے والے کا نقشہ بدل جائے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ دنیا میں ایسے خطے اور ممالک ہیں جو اپنے وسائل سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے اور اس کے نتیجے میں کسی وقت ہم دیکھیں گے کہ ان کی تیل کی پیداوار کم ہو جائے گی جب کہ دوسرے ممالک میں برسوں تک پیداوار کی صلاحیت ہو گی‘۔
 وزیر توانائی نے کہا کہ ’ سعودی عرب کے تیل اور گیس کی پیداوار جاری رکھنے کی ایک معقول اور اہم وجہ ہے حالانکہ توانائی کی مجموعی سپلائی میں تیل اور گیس کا حصہ کم ہوا ہے‘۔
الاقتصادیہ کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان  نے کہا کہ مملکت کاربن  ذخیرہ کرنے کے وسائل کا مالک ہے۔ اس ٹیکنالوجی پر کام کرنے کے لیے سعودی عرب، جی سی سی ممالک اور عراق کے لیے اس سے زیادہ  اہم سرمایہ  کاری نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اس کی کامیابی کا فائدہ سب کو ہوگا اور یہ پیرس موسمیاتی معاہدے کے اہداف کے عین مطابق ہے۔ 
متحدہ عرب امارات کے توانائی اور انفراسٹرکچر کے وزیر سہیل بن محمد المزروعی نے توانائی کی منتقلی کے تناظر میں باہمی رابطے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ خلیج تعاون کونسل کا خطہ ’خوش قسمت‘ ہے کہ اس نے ایک ایسے نیٹ ورک میں سرمایہ کاری کی ہے جو انہیں جوڑتا اور صاف توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
سہیل بن محمد المزروعی نے کہا کہ ’ ایک چیز جو بہت اہم ہے وہ ہے باہمی ربط۔ آپ ٹرانسمیشن کے بغیر منتقلی نہیں کر سکتے اور اب ٹرانسمیشن بہت اہم ہے‘۔
انہوں نے توانائی کے استعمال کی موجودہ عادات کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ نسل پر زور دیا کہ ’ وہ اپنے بچوں کو کم توانائی استعمال کرنا سکھائیں جس کا مقصد موجودہ توانائی کے استعمال کی سطح کے مقابلے میں 40 سے 50 فیصد تک کمی لانا ہے‘۔
مینا کلائمیٹ ویک جو ریاض میں 8 سے 12 اکتوبر تک ہو رہا ہے سال کے آخر میں دبئی میں ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس جسے کوپ 28 بھی کہا جاتا ہے میں حصہ ڈالے گا۔

شیئر: