Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کے پی حکومت کی افغان فنکاروں کو واپس نہ بھیجنے کی سفارش

حکام کے مطابق ایک لاکھ 50 ہزار افغان تارکین وطن طورخم کے راستے واپس گئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
خیبرپختونخوا کی نگراں حکومت نے صوبے میں موجود افغان فنکاروں کو واپس نہ بھیجنے سے متعلق وفاق سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعے کو نگراں کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ افغان فنکاروں کو ڈی پورٹ ہونے سے روکنے کے لیے وفاقی حکومت سے سفارش کی جائے گی۔
نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال نے اردو نیوز کو بتایا کہ افغان فنکاروں کو افغانستان نہ بھیجنے کی سفارش کی گئی ہے اور اس حوالے سے وفاق اور اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر سے بات چیت چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس میں ایسے افراد بھی شامل ہے جن کی جان کو افغانستان میں خطرہ ہے۔ ایسے تمام افراد کی فہرست تیار کی جا رہی ہے۔‘
واضح رہے کہ افغان فنکاروں کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ میں پاکستان سے نہ نکالنے کی درخواست بھی زیر سماعت ہے۔

اب تک کتنے غیرملکی رضاکارانہ طور پر واپس گئے؟

خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر فیروز جمال کے مطابق اب تک ایک لاکھ 50 ہزار افغان تارکین وطن طورخم کے راستے واپس گئے تھے۔ ان کے مطابق یومیہ 10 ہزار افغان باشندے طورخم پہنچ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یکم نومبر سے اب تک 117 غیرملکیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے جبکہ پنجاب سے بھی دو گاڑیوں میں 84 افغانی باشندے ڈی پورٹ کیے گئے۔
بیرسٹر فیروز جمال کا کہنا تھا کہ ایک افغان شہری پر سات سے 8 ہزار روپے کا خرچہ آ رہا ہے۔ اس لیے محکمہ ریلیف کے لیے سات کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں تاہم تارکین وطن کے انخلا کے مجموعی اخراجات کی مد میں ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا جائے گا۔

شیئر: